حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
اس بیان میں کہ گناہوں کے لیے نماز کفارہ ہے

حدثنا مسدد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثنا يحيى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الأعمش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني شقيق،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت حذيفة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال كنا جلوسا عند عمر ـ رضى الله عنه ـ فقال أيكم يحفظ قول رسول الله صلى الله عليه وسلم في الفتنة قلت أنا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كما قاله‏.‏ قال إنك عليه ـ أو عليها ـ لجريء‏.‏ قلت ‏"‏ فتنة الرجل في أهله وماله وولده وجاره تكفرها الصلاة والصوم والصدقة والأمر والنهى ‏"‏‏.‏ قال ليس هذا أريد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولكن الفتنة التي تموج كما يموج البحر‏.‏ قال ليس عليك منها بأس يا أمير المؤمنين،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إن بينك وبينها بابا مغلقا‏.‏ قال أيكسر أم يفتح قال يكسر‏.‏ قال إذا لا يغلق أبدا‏.‏ قلنا أكان عمر يعلم الباب قال نعم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ كما أن دون الغد الليلة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إني حدثته بحديث ليس بالأغاليط‏.‏ فهبنا أن نسأل حذيفة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأمرنا مسروقا فسأله فقال الباب عمر‏.‏

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اعمش کی روایت سے بیان کیا، اعمش (سلیمان بن مہران) نے کہا کہ مجھ سے شقیق بن مسلمہ نے بیان کیا، شقیق نے کہا کہ میں نے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے سنا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے؟ میں بولا، میں نے اسے (اسی طرح یاد رکھا ہے) جیسے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بولے، کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بے باک تھے۔ میں نے کہا کہ انسان کے گھر والے، مال اولاد اور پڑوسی سب فتنہ (کی چیز) ہیں۔ اور نماز، روزہ، صدقہ، اچھی بات کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا، مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا۔ اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمؤمنین! آپ اس سے خوف نہ کھائیے۔ آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے۔ پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا (صرف) کھولا جائے گا۔ میں نے کہا کہ توڑ دیا جائے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بول اٹھے، کہ پھر تو وہ کبھی بند نہیں ہو سکے گا۔ شقیق نے کہا کہ ہم نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے تو انھوں نے کہا کہ ہاں! بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا۔ میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں ہے۔ ہمیں اس کے متعلق حذیفہ رضی اللہ عنہ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا (کہ دروازہ سے کیا مراد ہے) اس لیے ہم نے مسروق سے کہا (کہ وہ پوچھیں) انھوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ وہ دروازہ خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہی تھے۔
Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں