جاننا ضروری ہے

1
مصنف :
موضوع :
 - 
دجال کے بیان میں

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دجال کا خروج شام اور عراق 

کے ایک راستے میں ہوگا وہ دائیں بائین فساد کرتا پھرے گا۔ اللہ کے بندے تم ثابت

قدم رہنا۔ صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ وہ زمین میں کب تک رہے گا

ارشاد فرمایا چالہس روز تک، ایک دن ایک سال کا ہوگا ۔ صحابہ کرام نے عرض

 کیا یا رسول اللہ جو دن ایک سال کا ہوگا اس میں ہمیں ایک روز کی نماز کافی

 ہوگی۔ فرمایا نہیں اس میں اندازہ کر کے نماز پڑھنا۔ عرض کیا یا رسول اللہ اس کا 

زمین میں چلنا پھرنا کس صورت میں ہوگا۔ حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

نے فرمایا اس بارش کی طرح جس کو ہوا اڑا کر لاتی ہے وہ ایک قوم کے پاس

 آکر ان کو اپنی عبادت کی طرف بلائے گا یہ لوگ اس کے قول پر ایمان لے آئیں

 گے۔ تب وہ آسمان سے کہے گا کہ پانی برسا وہ پانی برسائے گا۔اور زمین اس کے

 حکم سے اگائے گی اس وقت ان کے مویشی خوب موٹے تازے ہو کے آئیں گے۔

پھر وہ ایک قوم کے پاس آئے گا وہ لوگ اس کی بات کو اس کے منھ پر ماریں گے 

وہ وہاں سے واپس چلا جائے گا لیکن یہ لوگ صبح ہوتے ہی مفلسی کی حالت میں

 ہو جائیں گے۔ دجال ایک ویرانے میں آ کے کہے گا کہ اپنے خزانے نکال وہ اپنے

 خزانے نکال دے گا۔ یہ خزانے اس کے پیچھے پیچھے شہد کی مکھیوں کی طرح

 چلیں گے وہ پھر ایک ایسے شخص کو بلائے گا جو جوانی میں بھرا ہوگا اس کو

 تلوار مار کر دو ٹکڑے کر دیگا۔ پھر اس کو بلائے گا تو وہ شخص ہنستا ہوا اس

 کے پاس آئے گا۔اس وقت اس کے چہرے پر بہت رونق ہوگی۔ الغرض ایسے ہی

 افعال کرتا پھرے گا کہ اتنے میں اللہ سبحانہ و تعالی مسیح ابن مریم علیہ السلام کو

روانہ فرمائیں گے۔ وہ دمشق کے مشرقی جانب کے سفید میناروں پر زرد رنگ

 کے کپڑے پہنے ہوئے دو فرشتوں کے کاندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے نازل ہوں

 گےان کے سر سے پانی کے قطرے گرتے ہوں گے جس وقت سر جھکائیں گے تو 

پسینہ کی مانند ان کی سر سے پانی ٹپکے گا۔اور جب وہ سر اٹحائیں گے تو موتی

 اور چاندی کے دانوں کی طرح قطرے گریں گے۔ جس کافر کو ان کی سانس

 پہنچے گی فورا مر جائے گا ۔ ان کی سانس انتہائے نظر تک جائے گی۔ وہ آ کر

 دجال کو تلاش کرتے کرتے باب کے قریب گھیر لیں گے اور اس کو قتل کر دیں

 گے۔پھر عیسی علیہ السلام کے پاس ایسی قوم آئیگی جس کو اللہ تعالی نے دجال

 کے فتنے سے محفوظ رکھا ہوگا۔ حضرت عیسی علیہ السلام اس قوم کے چہروں

 پر شفقت سے ہاتھ پھیر کر ان کے سامنے درجات جنت بیان فرمائیں گے۔یہ لوگ

اسی حالت مین ہوںگے کہ اللہ کی طرف سے حضرت عیسی علیہ السلام کو وحی

 ہوگی کہ میں اپنے ایسے بندوں کو نکالتا ہوں جن سے لڑائی کی کسی شخص کو

 طاقت نہیں لہذا تم میرے ان بندوں کو لے کر کوہ طور پر محفوظ ہو جاو۔ حضرت

 عیسی علیہ السلام ہمراہیوں کو لے کر کوہ طور پر محصور ہو جائیں گے۔اور تب

 اللہ تعالی یاجوج و ماجوج کو باہر نکالے گا اور وہ ہر مقام سے دوڑ پڑیں گے ان

 کے اول گوہ کا گذر دریائے طبری پر سے ہوگا یہ اس کا تمام پانی پی کر خشک

 کر دیں گے۔پھر اس مقام پر دوسرا گروہ آئے گا اور وہ کیچڑ دیکھ کر کہیں گےکہ

 شاید اس مقام پر پہلے کبھی پانے تھا۔ یہ کہ کر آگے کو روانہ ہو جائیں گے۔ اور

 جبل احمر کے قریب پہچیں گے۔یہ بیت المقدس کا پہاڑ ہے اور پھر آپس میں کہیں

 گے کہ جو جو لوگ زمین پر آباد تھے ان کو تو ہم نے فنا کر دیا اب ہم کو چاہیئے

 کہ آسمان والوں کو بھی قتل کر ڈالیں لہذا وہ اپنے تیروں کو آسمان کی طرف

 پھیکیں گے۔ اللہ تعالی ان کو دکھلانے کو وہ تیر خون میں رنگ دے گا۔اس پورے

 عرصہ میں عیسی علیہ السلام اور آپ کے تمام ہمراہی کوہ طور میں محصور ہوں

 گے۔ حتی کہ ایک بکری کی سری بھی ان کے واسطے سو اشرفیوں سے زیادہ

 بہتر ثابت ہوگی۔الغرض عیسی علیہ السلام اور ان کے تمام ہمراہی اللہ تعالی سے

 دعا کریں گے اللہ تعالی یاجوج ماجوج کی قوم پر بیماری مسلط فرمائے گاجو گردن 

میں پیدا ہوگی اور صبح کے وقت سب مرے ہوئے ہوں گے ۔ اب عیسی علیہ السلام 

اپنی فوج کے ساتھ کوہ طور سے نیچے تشریف لائیں گے اس وقت ان کو بالشت 

بھر زمین بھی بدبو اور چربی سے خالی نہیں ملے گی تب وہ اپنے ہمراہیوں سمیت 

اللہ تعالی کی طرف رجوع کریں گے اللہ تعالی ان کی دعا سے ایسے طائر روانہ 

فرمائے گا جن گردنیں بختی اونٹ کی طرح ہوں گی۔یہ طرئر لاشوں کو اٹھا کر 

جہاں اللہ چاہے گا پھیک دیں گے۔ دوسری روایت میں آیا ہے کہ مقام نہبل میں پھِک 

دیں گے۔  اور مسلمان ان کے تیر کمام سات برس تک استعمال کریں گے۔ پھر اللہ 


تعالی بارش نازل فرمائے گا کہ مٹی کا کوئی مکان اور ان کا خیمہ بغیر ٹپکے نہ 


بچے گا۔ وہ بارش زمین کو آیئنہ کی طعح صاف کر دے گی۔اس وقت زمین کو حکم


ہوگا کہ تمام برکتیں ظاہر کر دے اورجو پھل ےجھ میں موجود ہے سب اگادے۔ وہ 


وقت ایسی برکت کا ہوگا کہ ایک انار کو پوری جماعت کھائے گی۔ اور اس کے 


چھلکے کے سایہ میں رہ سکیں گے۔ اسی طرح دودھ میں بھی بڑی برکت ہوگی۔ 



چنانچہ ایک اونٹنی کا دودھ ایک بڑی جماعت کو کافی ہوگا۔یہ لوگ ایسی حالت میں 


بسر کرتے ہوں گے کہ اللہ تعالی ایک ایسی پاکیزہ ہوا مبعوث فرمائے گا کہ وہ ہر


مومن کی بغل میں پہنچ کر ان کی روحیں قبض کرلے گی اور شریر لوگ رہ جائیں 


گے جو عورتوں سے ایسی صحبت کریں گے جیسے گدھے کرتے ہیں انھیں لوگوں


پر قیامت قائم ہو جائے گی۔

1 comment:

  1. اللهم ! إنا نعوذ بك من عذاب جهنم . ونعوذ بك من عذاب القبر . ونعوذ بك من فتنة المسيح الدجال . ونعوذ بك من فتنة المحيا والممات "


    جزاك الرحمن الجنة ...

    ReplyDelete

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں