حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
زکوٰۃ نہ ادا کرنے والے کا گناہ

حدثنا الحكم بن نافع،‏‏‏‏ أخبرنا شعيب،‏‏‏‏ حدثنا أبو الزناد،‏‏‏‏ أن عبد الرحمن بن هرمز الأعرج،‏‏‏‏ حدثه أنه،‏‏‏‏ سمع أبا هريرة ـ رضى الله عنه ـ يقول قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تأتي الإبل على صاحبها،‏‏‏‏ على خير ما كانت،‏‏‏‏ إذا هو لم يعط فيها حقها،‏‏‏‏ تطؤه بأخفافها،‏‏‏‏ وتأتي الغنم على صاحبها على خير ما كانت،‏‏‏‏ إذا لم يعط فيها حقها،‏‏‏‏ تطؤه بأظلافها،‏‏‏‏ وتنطحه بقرونها ‏"‏‏.‏ وقال ‏"‏ ومن حقها أن تحلب على الماء ‏"‏‏.‏ قال ‏"‏ ولا يأتي أحدكم يوم القيامة بشاة يحملها على رقبته لها يعار،‏‏‏‏ فيقول يا محمد‏.‏ فأقول لا أملك لك شيئا قد بلغت‏.‏ ولا يأتي ببعير،‏‏‏‏ يحمله على رقبته له رغاء،‏‏‏‏ فيقول يا محمد‏.‏ فأقول لا أملك لك شيئا قد بلغت ‏"‏‏.‏

ہم سے ابولیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ہر مزا عرج نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ آپ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ (قیامت کے دن) اپنے مالکوں کے پاس جنہوں نے ان کا حق (زکوٰۃ) نہ ادا کیا کہ اس سے زیادہ موٹے تازے ہو کر آئیں گے (جیسے دنیا میں تھے) اور انہیں اپنے کھروں سے روندیں گے۔ بکریاں بھی اپنے ان مالکوں کے پاس جنہوں نے ان کے حق نہیں دئیے تھے پہلے سے زیادہ موٹی تازی ہو کر آئیں گی اور انہیں اپنے کھروں سے روندیں گی اور اپنے سینگوں سے ماریں گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا حق یہ بھی ہے کہ اسے پانی ہی پر (یعنی جہاں وہ چرا گاہ میں چر رہی ہوں) دوہا جائے۔ آپ نے فرمایا کہ کوئی شخص قیامت کے دن اس طرح نہ آئے کہ وہ اپنی گردن پر ایک ایسی بکری اٹھائے ہوئے ہو جو چلارہی ہو اور وہ مجھ سے کہے کہ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے عذاب سے بچائیے میں اسے یہ جواب دوں گا کہ تیرے لیے میں کچھ نہیں کر سکتا (میرا کام پہنچانا تھا) سو میں نے پہنچا دیا۔ اسی طرح کوئی شخص اپنی گردن پر اونٹ لیے ہوئے قیامت کے دن نہ آ: ے کہ اونٹ چلا رہا ہو اور وہ خود مجھ سے فریاد کرے ‘ اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے بچائیے اور میں یہ جواب دے دوں کہ تیرے لیے میں کچھ نہیں کر سکتا۔ میں نے تجھ کو (خدا کا حکم زکوٰۃ) پہنچا دیا تھا۔

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں