جاننا ضروری ہے

1
مصنف :
موضوع :
 - 

حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کا واقعہ


تفسیر عزیزی میں  حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کا واقعہ اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے حضرت جبرئیل علہ السلام کو حکم دیا کہ تمام روئے زمین سے ہر قسم کی سیاہ سفید سرخ ہری پیلی کھاری میٹھی نرم خشک خاک لاو۔ حضرت جبرئیل علہ السلام نے زمین پر آ کر خاک اٹھانی چاہی مگر زمین سبب پوچھا۔ حضرت جبرئیل علہ السلام نے سارا واقعہ بیان کر دیا۔ زمین نے عرض کیا کہ میں اس سے اللہ کی پناہ پکڑتی ہوں کہ تو مجھ سے خاک کو اٹھا کر انسان بنائے جس کی وجہ سے میرا کچھ حصہ جہنم میں جائے۔   حضرت جبرئیل علہ السلام خالی ہاتھ واپس آگئے اور عرض کیا اے رب العزت زمین نے تیری عزت کی پناہ پکڑی۔ میں تیرے نام اور عزت کے ادب سے اس سے خاک نہ اٹھا سکا۔ اللہ سبحانہ و تعالی نے پھر حضرت میکائیل و اسرافیل کو باری باری بھیجا مگر وہ بھی اسی طرح واپس آ گئے۔آخر میں ملک الموت بھیجے گئے۔ انھوں نے زمین کی ایک نہ سنی بلکہ فرمایا کہ میں تو اللہ کے حکم کا تابعدار ہوں۔تیری عاجزی اور زاری کی وجہ سے رب کی اطاعت نہیں چھوڑ سکتا اسی لیئے ان کو جان نکالنے کا کام سپرد کیا گیا کہ تم نے ہی اس خاک کو وہاں زمین سے الگ کیا تھا تم ہی اس ملانا۔ان انھیں حکم ہوا کہ اس خاک کو وہاں رکھو جہاں آج خانہ کعبہ ہے۔ فرشتوں کو ھکم ہوا کہ اس خاک کا مختلف پانیوں سے گارا بنائیں چنانچہ اس پر چالیس روز برش ہوئی ، انتالیش دن تو رنج و غم کا پانی برسا اور ایک دن خوشی کا۔ اسی لیئے انسان کو رنج و غم زیادہ ہوتا ہے اور خوشی کم۔ پھر اس گارے کو مختلف ہواوں سے اتنا خشک کیا کہ کھنکھنانے لگا پھر فرشتوں کو حکم ہوا کہ اس گارے کو مکہ اور طائف کے درمیان وادی نعمان میں عرفات پہاڑ کے نزدیک رکھیں پھر حق تعالی نے اپنے دست قدرت سے اس گارے کو حضرت آدم علہ السلام کا قالب بنایا اور ان کی صورت تیار کی۔فرشتوں نے کبھی ایسی صورت نہ دیکھی تھی تعجب میں پڑگئے اور اس کے آس پاس گھومنے لگے۔ اس کی خوبصورتی دیکھ کر حیران تھے۔ ابلیس کو بھی اس سارے اعلان کی خبر ہوچکی تھی وہ بحی اس قالب کو دیکھنے آیا اور اس کے گرد پھر کر بالا کہ اے فرشتوں تم اسی کا تعجب کتے ہو یہ تو ایک اندر سے خالی جسم ہے جس میں جگہ جگہ سوراخ اور اس کی کمزوری کا یہ عالم ہے کہ اگر بھوکا ہو تو گر پڑے اور اگر خوب سیر ہوجائے تو چل پھر نہ سکے۔ اس قالب خالی سے کچھ نہ ہو سکے گا۔ پھر بولا ہاں اس کے سینے کی بائیں طرف ایک بند کوٹھری ہے {دل} یہ خبر نہیں کہ اس میں کیا ہے، شاید کہ یہی لطیفہ ربانی کی جگہ ہو جس کی وجہ سے یہ خلافت کا حقدار ہو۔ پھر روح کو حکم ہوا کہ اس قالب میں اور اس کے گڑھوں میں بھر جائے۔جب روح قالب کے پاس پہنچی تو جسم کو تنگ و تار پایا اندر جانے سے جھجک گئی۔ بعص روایات میں آیا ہے کہ تب نور مصطفی صلی اللہ علہ و سلم سے وہ قالب جگمگا دیا گیا یعنی وہ نور پیشانی آدم علہ السلام میں امنت کے طور پر رکھ دیا گیا۔ اب روح آہستہ آہستہ داخل ہونے لگی ابھای سر میں تھی کہ حضرت آدم علہ السلام کو چھینک آئی اور زبان سے نکلا الحمد للہ۔اللہ سبحانہ و تعالی نے فرمایا یرحمک اللہ۔ یہی اب سنت ہے۔ جب روح کمر تک پہنچی حضرت آدم علہ السلام نے اٹھنا چاہا مگر گر پڑے کیونکہ نیچے کے دھڑ میں روح پہنچی ہی نہیں تھی۔ جب تمام بدن میں روح پھیل گئی تو حکم ہوا کی فرشتوں کے پاس جاکر سلام کرو اور سنو وہ کیا جواب دیتے ہیں۔ تب حضرت آدم علہ السلام ادھر تشریف لے گئے اور فرمایا السلام علیکم۔ انھوں نے جواب دیا و علیکم السلام و رحمتہ اللہ۔ ارشاد الہی ہوا کہ یہی الفاظ تمھارے اور تمھاری اولاد کے لیئے مقرر کیے گئے۔ حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کیا مولی میری اولاد کون ہے۔ تب ان کی پست پر دست قدرت پھیر کر اس سے ساری انسانی روحیں لکالی گئیں اور حضرت آدم علہ السلام کو دکھائی گئیں اور انھیں کافر و مومن و منافق مشرک اور اولیا قطب انبیاء دکھائے گئے۔

1 comment:

  1. الـســـلام عـلـيــكم و رحـمــة الله و بـركـاتـــه...
    وفقك الله لما فيه خير الدارين

    ReplyDelete

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں