حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
اس شخص کی دلیل جس کے نزدیک اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت کو واجب نہیں کیا

حدثنا إبراهيم بن موسى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال أخبرنا هشام بن يوس‏‏‏‏ أن ابن جريج،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرهم قال أخبرني أبو بكر بن أبي مليكة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عثمان بن عبدف،‏‏‏‏  الرحمن التيمي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ربيعة بن عبد الله بن الهدير التيمي ـ قال أبو بكر وكان ربيعة من خيار الناس عما حضر ربيعة من عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ قرأ يوم الجمعة على المنبر بسورة النحل حتى إذا جاء السجدة نزل فسجد وسجد الناس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حتى إذا كانت الجمعة القابلة قرأ بها حتى إذا جاء السجدة قال يا أيها الناس إنا نمر بالسجود فمن سجد فقد أصاب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ومن لم يسجد فلا إثم عليه‏.‏ ولم يسجد عمر ـ رضى الله عنه‏.‏ وزاد نافع عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما إن الله لم يفرض السجود إلا أن نشاء‏.‏

ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ہشام بن یوسف نے خبر دی اور انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے ابوبکر بن ابی ملیکہ نے خبر دی، انہیں عثمان بن عبدالرحمٰن تیمی نے اور انہیں ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر تیمی نے کہا۔۔۔ ابوبکر بن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ ربیعہ بہت اچھے لوگوں میں سے تھے ربیعہ نے وہ حال بیان کیا جو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی مجلس میں انہوں نے دیکھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن منبر پر سورۃ النحل پڑھی جب سجدہ کی آیت (وللّٰہ یسجد ما فی السمٰوٰت) آخر تک پہنچے تو منبر پر سے اترے اور سجدہ کیا تو لوگوں نے بھی ان کے ساتھ سجدہ کیا۔ دوسرے جمعہ کو پھر یہی سورت پڑھی جب سجدہ کی آیت پر پہنچے تو کہنے لگے لوگو! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں پھر جو کوئی سجدہ کرے اس نے اچھا کیا اور جو کوئی نہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سجدہ نہیں کیا اور نافع نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ اللہ تعالیٰ نے سجدہ تلاوت فرض نہیں کیا ہماری خوشی پر رکھا۔
Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں