اضواء کے قلم سے

1
مصنف :
موضوع :
 - 
حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ

((امام ابو حنيفه رحمة اللہ )) كے متعلق معلومات
امام ابو حنيفه رحمة اللہ فقيه ملت اور عراق كے عالم دين تھے،
ان كا نام نعمان بن ثابت التيمى الكوفى اور كنيت ابو حنيفه تھى،
صغار صحابه كى زندگى ( 80 ) ہجرى ميں پيدا ہوئے
اور انہوں نے انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ

 جب كوفه آئے تو انہيں ديكھا تھا،
اور انہوں نے عطاء بن ابى رباح سے روايت كى ہے
اور يہ ان كے سب سے بڑے شيخ اوراستاد تھے،
اور شعبى وغيرہ بہت ساروں سے روايت كرتے ہيں.
امام ابو حنيفه رحمة اللہ نے طلب آثار

 كا بہت اہتمام كيا اور اس كے ليے سفر بھى كيے،
رہا فقه اور رائے كى تدقيق اور اس كى گہرائى كا مسئلہ
تو اس ميں ان كا كوئى ثانى نہيں جيسا


كہ امام ذہبى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ان كى سيرت كے ليے دو جلديں دركار ہيں "

 ابو حنيفه فصيح اللسان تھے اور بڑى ميٹھى زبان ركھتے تھے،
حتى كہ ان كے شاگرد ابو يوسف رحمة اللہ كہتے ہيں:
" سب لوگوں سے زيادہ بہتر بات كرنے والے اور

 سب سے ميٹھى زبان كے مالك تھے "
ورع و تقوى كےمالك، اور اللہ تعالى كى محرمات كا سب سے

 زيادہ خيال ركھنے والے تھے،
ان كے سامنے دنيا كا مال و متاع پيش كيا گيا تو انہوں نے

 اس كى طرف توجہ ہى نہ دى،
حتى كہ قضاء كا منصب قبول كرنے كے ليے انہيں كوڑے
بھى مارے گئے يا بيت المال كا منصب لينے

كے ليے ليكن انہوں نے انكار كر ديا "

بہت سارے لوگوں نے آپ سے بيان كيا ہے، آپ كى وفات
ايك سو پچاس ہجرى ميں ہوئى اس وقت آپ كى عمر ستر برس تھى.
رہا حنفى مسلك تو يہ مشہور مذاہب اربعہ ميں شامل ہوتا ہے،
جو كہ سب سے پہلا فقہى مذہب ہے، حتى كہ يہ كہا جاتا ہے:
" فقہ ميں لوگ ابو حنيفہ كے محتاج ہيں "
حنفى اور باقى مسلك كے يہ امام ـ ميرى مراد ابو حنيفہ مالك،
شافعى اور احمد رحمہم اللہ ـ
يہ سب قرآن و سنت كے دلائل سمجھنے كے ليے اجتھاد كرتے،
اور لوگوں كو اس دليل كے مطابق فتوى ديتے جو ان تك پہنچى تھى،
پھر ان كے پيروكاروں نے اماموں كے فتاوى جات

 لے كر پھيلا ديے اور ان پر قياس كيا،
اور ان كے ليے اصول و قواعد اور ضوابط وضع كيے،
حتى كہ مذہب فقھى كى تكوين ہوئى،
تو اس طرح
(حنفى، شافعى، مالكى اور حنبلى)
اور دوسرے مسلك بن گئے مثلا
مذہب اوزاعى اور سفيان ليكن ان كا مسلك تواتر

 كےساتھ لكھا نہ گيا.
جيسا كہ آپ ديكھتے ہيں كہ ان فقھى مذاہب كى اساس

 كتاب و سنت كى اتباع پر مبنى تھى.
رہا رائے اور قياس كا مسئلہ جس سے امام ابو حنيفه رحمة اللہ

 اخذ كرتے ہيں
تو اس سے خواہشات و ھوى مراد نہيں،

 بلكہ يہ وہ رائے ہے
جو دليل يا قرائن يا عام شريعت كے

 اصولوں كى متابعت پر مبنى ہے،
سلف رحمه اللہ مشكل مسائل ميں اجتھاد پر " رائے "

 كا اطلاق كرتے تھے،
جيسا كہ اوپر بيان ہوا ہے اس سے مراد خواہش نہيں.
امام ابو حنيفه نے حدود اور كفارات اور تقديرات شرعية كے

 علاوہ ميں رائے
اور قياس سے اخذ كرنے ميں وسعت اختيار كى اس كا

 سبب يہ تھا كہ
امام ابو حنيفه حديث كى روايت ميں دوسرے آئمہ كرام سے

 بہت كم ہيں
ان سے احاديث مروى نہيں كيونكہ ان كا دور باقى

 آئمہ كے ادوار سے بہت پہلے كا ہے،
ابو حنيفه كے دور ميں عراق ميں فتنہ اور جھوٹ بكثرت تھا اس كے
ساتھ روايت حديث ميں تشدد كى بنا پر احاديث كى روايت بہت كم كى.
يہاں ايك چيز كى طرف متنبہ رہنا چاہيے
كہ جو حنفى مذہب امام ابو حنيفه رحمة اللہ
كى طرف منسوب ہے وہ سارے اقوال اور
آراء نہيں ہيں جو ابو حنيفه كے كلام ميں سے ہيں،
يا پھر ان كا امام ابو حنيفه كى طرف منسوب كرنا صحيح ہے.
ان اقوال ميں سے بہت سارے ايسے ہيں جو امام ابو حنيفه رحمة اللہ
كى نص كے خلاف ہيں،
انہيں اس ليے ان كا مذہب بنا ديا گيا ہے كہ امام كى دوسرى نصوص
سے استنباط كيا گيا ہے،
اسى طرح حنفى مسلك بعض اوقات ان كے شاگردوں مثلا
ابو يوسف اور محمد كى رائے پر اعتماد كرتا ہے،
اس كے ساتھ شاگردوں كے بعض اجتھادات پر بھى، جو بعد ميں
مسلك اور مذہب بن گيا،
اور يہ صرف امام ابو حنيفه كے مسلك كے ساتھ خاص نہيں،
بلكہ آپ سارے مشہور مسلكوں ميں يہى بات كہہ سكتے ہيں.
“““““““““““““““



1 comment:

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں