جاننا ضروری ہے

2
مصنف :
موضوع :
 - 
" غصہ " اور " شہوت " کی وجہ سے انسان گناہ کرتا ہے

تفسیر عزیزی نے ابن جریر اور ابن ابی حاتم وغیرہ کے حوالے سے بیان
کیا ہے کہ حضرت ادریس علہ السلام کے زمانے میں انسان بہت بد عمل ہوگئے۔
فرشتوں نے بارگاہ الہی میں عرض کیا کہ مولا انسان بہت بدکار ہے۔
خیال رہے کہ پیدائش آدم علہ السلام سے پہلے فرشتوں نے اپنا
استحقاق خلافت بیان کیا تھا۔ اب ان کا مقصد یہ اظہار کرنا تھا
کہ انسان خلافت کے قابل نہیں ہے، اسے معزول کر دیا جائے
یا کم ازکم خلیفہ یہ رہے اور وزیر ہم تاکہ
اس کے بگڑے ہوئے کام سنبھال لیا کریں۔

رب تعالی کا ارشاد ہوا کہ اس کو غصہ اور شہوت دیا گیا ہے
جس سے وہ گناہ کرتا ہے اگر یہ چیزیں تم کو ملیں تو تم بھی
گناہ کرنے لگو گے۔فرشتے بولے کہ مولائے کریم
ہم تو گناہ کے پاس بھی نہ جائیں گے۔خواہ کتنا ہی غصہ اور شہوت ہو۔
حکم ربہ ہوا کہ اچھا تم اپنی جماعت میں اعلی درجہ کے
پریزگار چھانٹ لو ہم ان کو غصہ اور شہوت دیدیتے ہیں
پھر امتحان ہو جائے گا۔چنانچہ ہاروت اور ماروت
جو بڑے ہی عبات گذار فرشتے تھے انتخاب میں آ گئے۔
حق تعالی نے ان کو غصہ اور شہوت دے کر شہر بابل میں اتارا
اور فرمایا کہ تم قاضی بن کر لوگوں کا فیصلہ کیا کرو،
اور اسم اعظم کے ذریعے روزانہ شام کو آسمان پر آجایا کرو۔
یہ دونوں ایک ماہ تک ایسے ہی آتے جاتے رہے۔

اتنے عرصے میں ان کے عدل و انصاف کا چرچا ہو گیا
اور بہت مقدمے ان کے پاس آنے لگے۔
ایک روز ایک حسین و جمیل عورت آئی جس کا نام زہرہ تھا ،
یہ ملک ملک فارس کی رہنے والی تھی۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی روایت ہے کہ
اس کا نام بید خت تھا اور زہرہ لقب۔ اس عورت نے اپنے شوہر
کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ ہاروت ماروت اسے دیکھتے ہی فریفتہ ہو گئے
اور اس سے برے کام کی خواہش ظاہر کی۔

اس نے کہا میرا دین اور ہے تمہارا اور،
یہ اختلاف ہمارے اختلاط میں آڑ ہے۔
دوسرے میرا شوہر بہت غیرت مند ہے اگر اسے خبر لگ گئی
تو مجھے قتل کر دے گا۔ لہذا پہلے تو تم لوگ میرے بت کو سجدہ کرو
پھر میرے سوہر کو قتل کرو پھر میں تمہاری اور تم میرے۔
انہوں نے انکار کیا ، وہ چلی گئی۔

مگر ان کے دلوں میں عشق کی آگ بھڑک اٹھی تھی۔
آخر اسے پیغام بھیجا کہ ہم تیرے گھر آنا چاہتے ہیں۔
وہ بولی سر آنکھوں پر۔ یہ دونوں اس کے گھر پہنچے،
اس نے اپنے آپ کو آراستہ کیا اور ان سے بولی کہ
آپ مجھے اسم اعظم سکھا دیں یا بتوں کو سجدہ کریں
یا میرے شوہر کو قتل کریں یا شراب پی لیں۔

انہوں نے سوچا کہ اسم اعظم اسرار الہی ہے
اس کو ظاہر کرنے ظلم ہے بت پرستی کرنے شرک ہے
اور قتل حق العباد کی خلاف ورزی۔ لاو شراب پی لیں۔
چنانچہ شراب پی ، جب شراب پی کر مست ہو گئے تو
اس نے ان سے بتوں کو سجدہ بھی کرا لیا۔
ان ہاتھوں شوہر کا قتل بھی کرا لیا اور
اسم اعظم بھی پوچھ لیا۔

وہ تو اسم اعظم پڑھ کر صورت بدل کر آسمان پر پہنچ گئی۔
حق تعالی نے اس کی روح کو زہرہ ستارے سے متصل کیا
اور شکل اس کی زہرہ ستارے کی طرح ہو گئی۔

جب ہاروت ماروت کا نشہ اترا تو یہ اسم اعظم بھول چکے تھے
اور اپنے کئے پر نادم تھے۔ حق تعالی نے فرشتوں سے فرمایا کہ
انسان میری تجلی سے دور رہتا ہے۔
یہ دونوں شام کو حاضر بارگاہ ہوتے تھے
پھر بھی شہوت سے مغلوب ہو کر سب کچھ کر بیٹھے
اگر انسانوں سے گناہ سر زد ہو جاتا ہے تو کیا تعجب ہے۔

تمام فرشتوں نے اپنی خطا کا اعتراف کیا اور
زمین والوں پر بجائے لعن طعن کرنے کے
ان کے لیئے دعائے مغفرت کرنے لگے۔

پھر ہاروت ماروت حضرت ادریس علیہ السلام کی بارگاہ میں
حاضر ہو کر شفاعت کے طالب ہوئے ۔
آپ نے ان کے حق میں دعا کی۔
بہت روز بعد حکم الہی یا کہ ان کو اختیار دیجیئے کہ
یہ یا تو دنیاوی عذاب قبول کریں یا آخرت کا۔
حضرت ادریس علیہ السلام نے انہیں حکم الہی پہچایا۔
انہوں نے عرض کیا یا نبی اللہ دینا کا عذاب فانی ہے اور
آخرت کا عذاب ہمیشہ کے لیئے ہے۔ ہم کو دنیاوی عذاب منظور ہے۔
حق تعالی نے فرشتوں کو حکم دیا کہ
ان دونوں کو لوہے کی زنجیروں میں جکڑ کر
بابل کے کنویں میں اوندھا لٹکا یا جائے۔
اس کنویں میں آگ بھڑک رہی ہے اور یہ لٹکے ہوئے ہیں
اور فرشتے باری باری کوڑے مارتے ہیں۔

2 comments:

  1. السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
    زادك الله علماً و نورا ، و وفقك لمزيد من الخير و العطاء . ...

    ReplyDelete
  2. و علیکم السلام و ر حمتہ اللہ و برکاتہ


    آپ کی آمد کا بہت بہت شکریہ

    اللہ رب العزت ہم سب کو نیک توفیق عطا فرمائے۔ آمین

    رق

    ReplyDelete

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں