حدیث مبارکہ

2
مصنف :
موضوع :
 - 
کھانے، سفر خرچ اور اسباب میں شرکت کا بیان

وكيف قسمة ما يكال ويوزن مجازفة أو قبضة قبضة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لما لم ير المسلمون في النهد بأسا أن يأكل هذا بعضا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وهذا بعضا وكذلك مجازفة الذهب والفضة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ والقران في التمر‏.

اور جو چیزیں ناپی یا تولی جاتی ہیں تخمینے سے بانٹنایا مٹھی بھربھر کر تقسیم کر لینا، کیونکہ مسلمانوں نے اس میں کوئی مضائقہ نہیں خیال کیا کہ مشترک زاد سفر (کی مختلف چیزوں میں سے) کوئی شریک ایک چیز کھا لے اوردوسرا دوسری چیز، اسی طرح سونے چاندی کے بدل بن تولے ڈھیر لگا کر بانٹنے میں، اسی طرح دو دو کھجور اٹھا کر کھانے میں۔

حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا مالك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن وهب بن كيسان،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن جابر بن عبد الله ـ رضى الله عنهما ـ أنه قال بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثا قبل الساحل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأمر عليهم أبا عبيدة بن الجراح وهم ثلاثمائة وأنا فيهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فخرجنا حتى إذا كنا ببعض الطريق فني الزاد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأمر أبو عبيدة بأزواد ذلك الجيش فجمع ذلك كله فكان مزودى تمر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فكان يقوتنا كل يوم قليلا قليلا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حتى فني فلم يكن يصيبنا إلا تمرة تمرة‏.‏ فقلت وما تغني تمرة فقال لقد وجدنا فقدها حين فنيت‏.‏ قال ثم انتهينا إلى البحر فإذا حوت مثل الظرب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأكل منه ذلك الجيش ثماني عشرة ليلة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أمر أبو عبيدة بضلعين من أضلاعه فنصبا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أمر براحلة فرحلت ثم مرت تحتهما فلم تصبهما‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں وہب بن کیسان نے اور انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رجب 7ھ میں) ساحل بحر کی طرف ایک لشکر بھیجا۔ اور اس کاامیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ فوجیوں کی تعداد تین سو تھی اور میں بھی ان میں شریک تھا۔ ہم نکلے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ توشہ ختم ہو گیا۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ تمام فوجی اپنے توشے (جو کچھ بھی باقی رہ گئے ہوں) ایک جگہ جمع کر دیں۔ سب کچھ جمع کرنے کے بعد کھجوروں کے کل دو تھیلے ہو سکے اور روزانہ ہمیں اسی میں سے تھوڑی تھوڑی کھجور کھانے کے لیے ملنے لگی۔ جب اس کا بھی اکثر حصہ ختم ہو گیا تو ہمیں صرف ایک ایک کھجور ملتی رہی۔ میں (وہب بن کیسان) نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہا بھلا ایک کھجور سے کیا ہوتا ہو گا؟ انہوں نے بتلایا کہ اس کی قدر ہمیں اس وقت معلوم ہوئی جب وہ بھی ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے بیان کیا کہ آخر ہم سمندر تک پہنچ گئے۔ اتفاق سے سمندر میں ہمیں ایک ایسی مچھلی مل گئی جو (اپنے جسم میں) پہاڑ کی طرح معلوم ہوتی تھی۔ سارا لشکر اس مچھلی کو اٹھارہ راتوں تک کھاتا رہا۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی دونوں پسلیوں کو کھڑا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد اونٹوں کو ان کے تلے سے چلنے کا حکم دیا۔ اور وہ ان پسلیوں کے نیچے سے ہو کر گزرے، لیکن اونٹ نے ان کو چھوا تک نہیں۔

حدثنا بشر بن مرحوم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا حاتم بن إسماعيل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن يزيد بن أبي عبيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سلمة ـ رضى الله عنه ـ قال خفت أزواد القوم وأملقوا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأتوا النبي صلى الله عليه وسلم في نحر إبلهم فأذن لهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فلقيهم عمر فأخبروه فقال ما بقاؤكم بعد إبلكم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ما بقاؤهم بعد إبلهم‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ناد في الناس فيأتون بفضل أزوادهم ‏"‏‏.‏ فبسط لذلك نطع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وجعلوه على النطع‏.‏ فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعا وبرك عليه ثم دعاهم بأوعيتهم فاحتثى الناس حتى فرغوا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله ‏"‏‏.‏

ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (غزوہ ہوازن میں) لوگوں کے توشے ختم ہو گئے اور فقر و محتاجی آ گئی، تو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اپنے اونٹوں کو ذبح کرنے کی اجازت لینے (تاکہ انہیں کے گوشت سے پیٹ بھر سکیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ راستے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ملاقات ان سے ہو گئی تو انہیں بھی ان لوگوں نے اطلاع دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا اونٹوں کو کاٹ ڈالو گے تو پھر تم کیسے زندہ رہو گے۔ چنانچہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا، یا رسول اللہ! اگر انہوں نے اونٹ بھی ذبح کر لیے تو پھر یہ لوگ کیسے زندہ رہیں گے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا، تمام لوگوں میں اعلان کر دو کہ ان کے پاس جو کچھ توشے بچ رہے ہیں وہ لے کر یہاں آ جائیں۔ اس کے لیے ایک چمڑے کا دسترخوان بچھا دیا گیا۔ اور لوگوں نے توشے اسی دسترخوان پر لا کررکھ دئیے۔ اس کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اس میں برکت کی دعا فرمائی۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سب لوگوں کو اپنے اپنے برتنوں کے ساتھ بلایا اور سب نے دونوں ہاتھوں سے توشے اپنے برتنوں میں بھر لیے۔ جب سب لوگ بھر چکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا سچا رسول ہوں۔

حدثنا محمد بن يوسف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا الأوزاعي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا أبو النجاشي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت رافع بن خديج ـ رضى الله عنه ـ قال كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم العصر فننحر جزورا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فتقسم عشر قسم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فنأكل لحما نضيجا قبل أن تغرب الشمس‏.‏

ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالنجاشی نے بیان کیا کہا کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی نماز پڑھ کر اونٹ ذبح کرتے تو انہیں دس حصوں میں تقسیم کرتے اور پھر سورج غروب ہونے سے پہلے ہی ہم اس کا پکا ہوا گوشت بھی کھا لیتے۔

حدثنا محمد بن العلاء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا حماد بن أسامة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن بريد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي بردة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي موسى،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الأشعريين إذا أرملوا في الغزو،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أو قل طعام عيالهم بالمدينة جمعوا ما كان عندهم في ثوب واحد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم اقتسموه بينهم في إناء واحد بالسوية،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فهم مني وأنا منهم ‏"‏‏.‏

ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، قبیلہ اشعر کے لوگوں کا جب جہاد کے موقع پر توشہ کم ہو جاتا یا مدینہ (کے قیام) میں ان کے بال بچوں کے لیے کھانے کی کمی ہو جاتی تو جو کچھ بھی ان کے پاس توشہ ہوتا تو وہ ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں۔ پھر آپس میں ایک برتن سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔ پس وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔

2 comments:

  1. السلام عليكم و رحمة الله و بركاته
    وفقك الله في الدارين ورزقنا وإياك حلاوة الإيمان

    ReplyDelete
  2. و علیکم السلام و رحمتہ اللہ و بر کاتہ

    بہنا آپ کی اس موضوع پر آمد کے لیئے بہت بہت شکر گذار ہوں۔

    اللہ سبحانہ و تعالی ہم سب کو ایمان کی دولت سے مالا مال فرمائے۔ آمین

    ReplyDelete

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں