حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
نماز وتر سواری پر پڑھنے کا بیان

حدثنا إسماعيل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي بكر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر بن الخطاب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سعيد بن يسار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أنه قال كنت أسير مع عبد الله بن عمر بطريق مكة فقال سعيد فلما خشيت الصبح نزلت فأوترت،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم لحقته فقال عبد الله بن عمر أين كنت فقلت خشيت الصبح،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فنزلت فأوترت‏.‏ فقال عبد الله أليس لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم أسوة حسنة فقلت بلى والله‏.‏ قال فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يوتر على البعير‏.‏

ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے ابوبکر بن عمر بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عمر بن خطاب سے بیان کیا اور ان کو سعید بن یسار نے بتلایا کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکہ کے راستے میں تھا۔ سعید نے کہا کہ جب راستے میں مجھے طلوع فجر کا خطرہ ہوا تو سواری سے اتر کر میں نے وتر پڑھ لیا اور پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے جا ملا۔ آپ نے پوچھا کہ کہاں رک گئے تھے؟ میں نے کہا کہ اب صبح کا وقت ہونے ہی والا تھا اس لیے میں سواری سے اتر کر وتر پڑھنے لگا۔ اس پر حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ کیا تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اچھا نمونہ نہیں ہے۔ میں نے عرض کیا کیوں نہیں بیشک ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو اونٹ ہی پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں