حدیث مبارکہ

1
مصنف :
موضوع :
 - 
مریض کے اوپر ہاتھ رکھنا

حدثنا المكي بن إبراهيم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا الجعيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن عائشة بنت سعد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أن أباها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال تشكيت بمكة شكوا شديدا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فجاءني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقلت يا نبي الله إني أترك مالا وإني لم أترك إلا ابنة واحدة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأوصي بثلثى مالي وأترك الثلث فقال ‏"‏ لا ‏"‏‏.‏ قلت فأوصي بالنصف وأترك النصف قال ‏"‏ لا ‏"‏‏.‏ قلت فأوصي بالثلث وأترك لها الثلثين قال ‏"‏ الثلث والثلث كثير ‏"‏‏.‏ ثم وضع يده على جبهته،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم مسح يده على وجهي وبطني ثم قال ‏"‏ اللهم اشف سعدا وأتمم له هجرته ‏"‏‏.‏ فما زلت أجد برده على كبدي فيما يخال إلى حتى الساعة‏.‏

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم کوجعید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں عائشہ بنت سعد نے کہ ان کے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں مکہ میں بہت سخت بیمار پڑ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! (اگر وفات ہو گئی تو) میں مال چھوڑوں گا اور میرے پاس سوا ایک لڑکی کے اور کوئی وارث نہیں ہے۔ کیا میں اپنے دو تہائی مال کی وصیت کر دوں اور ایک تہائی چھوڑ دوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں میں نے عرض کیا پھر آدھے کی وصیت کر دوں اورآدھا (اپنی بچی کے لیے) چھوڑ دوں فرمایا کہ نہیں پھر میں نے کہا کہ ایک تہائی کی وصیت کر دوں اور باقی دو تہائی لڑکی کے لیے چھوڑ دوں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تہائی کر دو اور ایک تہائی بھی بہت ہے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان کی پیشانی پر رکھا (حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا) اور میرے چہرے اور پیٹ پر آپ نے اپنا مبارک ہاتھ پھیرا پھر فرمایا اے اللہ! سعد کو شفاء عطا فرما اور اس کی ہجرت کو مکمل کر۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کی ٹھنڈک اپنے جگر کے حصہ پر میں اب تک پا رہا ہوں۔

حدثنا قتيبة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا جرير،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الأعمش،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن إبراهيم التيمي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن الحارث بن سويد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال قال عبد الله بن مسعود دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوعك فمسسته بيدي فقلت يا رسول الله إنك توعك وعكا شديدا‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أجل إني أوعك كما يوعك رجلان منكم ‏"‏‏.‏ فقلت ذلك أن لك أجرين‏.‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أجل ‏"‏‏.‏ ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما من مسلم يصيبه أذى مرض فما سواه إلا حط الله له سيئاته كما تحط الشجرة ورقها ‏"‏‏.‏

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا، ان سے حارث بن سوید نے بیان کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو بخار آیا ہوا تھا میں نے اپنے ہاتھ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم چھوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کو تو بڑا تیز بخار ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں مجھے تم میں کے دو آدمیو ں کے برابر بخار چڑھتا ہے۔ میں نے عرض کیا یہ اس لیے ہو گا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دگنا اجر ملتا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ہاں اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی بھی مسلمان کو مرض کی تکلیف یا کوئی اور کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو اس طرح گراتا ہے جیسے درخت اپنے پتوں کو گرادیتا ہے۔


1 comment:

  1. وفقك الله لما فيه الخير والصلاح وصلى الله وسلم على نبينا محمد وعلى ...

    ReplyDelete

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں