حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
کتاب تقدیر کے بیان میں
حدثنا أبو الوليد،‏‏‏‏ هشام بن عبد الملك حدثنا شعبة،‏‏‏‏ أنبأني سليمان الأعمش،‏‏‏‏ قال سمعت زيد بن وهب،‏‏‏‏ عن عبد الله،‏‏‏‏ قال حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو الصادق المصدوق قال ‏"‏ إن أحدكم يجمع في بطن أمه أربعين يوما،‏‏‏‏ ثم علقة مثل ذلك،‏‏‏‏ ثم يكون مضغة مثل ذلك،‏‏‏‏ ثم يبعث الله ملكا فيؤمر بأربع برزقه،‏‏‏‏ وأجله،‏‏‏‏ وشقي،‏‏‏‏ أو سعيد،‏‏‏‏ فوالله إن أحدكم ـ أو الرجل ـ يعمل بعمل أهل النار،‏‏‏‏ حتى ما يكون بينه وبينها غير باع أو ذراع،‏‏‏‏ فيسبق عليه الكتاب،‏‏‏‏ فيعمل بعمل أهل الجنة،‏‏‏‏ فيدخلها،‏‏‏‏ وإن الرجل ليعمل بعمل أهل الجنة،‏‏‏‏ حتى ما يكون بينه وبينها غير ذراع أو ذراعين،‏‏‏‏ فيسبق عليه الكتاب،‏‏‏‏ فيعمل بعمل أهل النار،‏‏‏‏ فيدخلها ‏"‏‏.‏ قال آدم إلا ذراع‏.‏

ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو سلیمان اعمش نے خبر دی، کہا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم کو رسول اللہ نے بیان سنایا اور آپ سچوں کے سچے تھے اور آپ کی سچائی کی زبردست گواہی دی گئی۔ فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص پہلے اپنی ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک نطفہ ہی رکھا جاتا ہے۔ پھر اتنی ہی مدت میں علقہ یعنی خون کی پھٹکی (بستہ خون) بنتا ہے پھر اتنے ہی عرصہ میں مضغہ (یعنی گوشت کا لوتھڑا) پھر چار ماہ بعد اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور اس کے بارے میں (ماں کے پیٹ ہی میں) چار باتوں کے لکھنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ اس کی روزی کا، اس کی موت کا، اس کا کہ وہ بدبخت ہے یا نیک بخت۔ پس واللہ، تم میں سے ایک شخص دوزخ والوں کے سے کام کرتا رہتا ہے اور جب اس کے اور دوزخ کے درمیان صرف ایک بالشت کا فاصلہ یا ایک ہاتھ کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر اس پر غالب آتی ہے اور وہ جنت والوں کے سے کام کرنے لگتا ہے اور جنت میں جاتا ہے۔ اسی طرح ایک شخص جنت والوں کے سے کام کرتا رہتا ہے اور جب اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر اس پر غالب آتی ہے اور وہ دوزخ والوں کے کام کرنے لگتا ہے اور دوزخ میں جاتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ آدم بن ابی ایاس نے اپنی روایت میں یوں کہا کہ جب ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔

حدثنا سليمان بن حرب،‏‏‏‏ حدثنا حماد،‏‏‏‏ عن عبيد الله بن أبي بكر بن أنس،‏‏‏‏ عن أنس بن مالك ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ وكل الله بالرحم ملكا فيقول أى رب نطفة،‏‏‏‏ أى رب علقة،‏‏‏‏ أى رب مضغة‏.‏ فإذا أراد الله أن يقضي خلقها قال أى رب ذكر أم أنثى أشقي أم سعيد فما الرزق فما الأجل فيكتب كذلك في بطن أمه ‏"‏‏.

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن ابوبکر بن انس نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے رحم مادر پر ایک فرشتہ مقرر کر دیا ہے اور وہ کہتا رہتا ہے کہ اے رب! یہ نطفہ قرار پایا ہے۔ اے رب! اب علقہ یعنی جما ہوا خون بن گیا ہے۔ اے رب! اب مضغہ (گوشت کا لوتھڑا) بن گیا ہے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کی پیدائش پوری کرے تو وہ پوچھتا ہے اے رب لڑکا ہے یا لڑکی؟ نیک ہے یا برا؟ اس کی روزی کیا ہو گی؟ اس کی موت کب ہو گی؟ اسی طرح یہ سب باتیں ماں کے پیٹ ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔ دنیا میں اسی کے مطابق ظاہر ہوتا ہے۔
Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں