حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
اگر کھانے کی چیزیں کافروں کے ملک میں ہاتھ آجائیں

حدثنا أبو الوليد،‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ عن حميد بن هلال،‏‏‏‏ عن عبد الله بن مغفل ـ رضى الله عنه ـ قال كنا محاصرين قصر خيبر،‏‏‏‏ فرمى إنسان بجراب فيه شحم،‏‏‏‏ فنزوت لآخذه،‏‏‏‏ فالتفت فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فاستحييت منه‏.‏

ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کے محل کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔ کسی شخص نے ایک کپی پھینکی جس میں چربی بھری ہوئی تھی۔ میں اسے لینے کے لیے لپکا، لیکن مڑ کر جو دیکھا تو پاس ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ میں شرم سے پانی پانی ہو گیا۔ 

حدثنا موسى بن إسماعيل،‏‏‏‏ حدثنا عبد الواحد،‏‏‏‏ حدثنا الشيباني،‏‏‏‏ قال سمعت ابن أبي أوفى ـ رضى الله عنهما ـ يقول أصابتنا مجاعة ليالي خيبر،‏‏‏‏ فلما كان يوم خيبر وقعنا في الحمر الأهلية،‏‏‏‏ فانتحرناها فلما غلت القدور،‏‏‏‏ نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم اكفئوا القدور،‏‏‏‏ فلا تطعموا من لحوم الحمر شيئا‏.‏ قال عبد الله فقلنا إنما نهى النبي صلى الله عليه وسلم لأنها لم تخمس‏.‏ قال وقال آخرون حرمها البتة‏.‏ وسألت سعيد بن جبير فقال حرمها البتة‏.‏

ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے بیان کیا، کہا میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ جنگ خیبر کے موقع پر فاقوں پر فاقے ہونے لگے۔ آخر جس دن خیبر فتح ہوا تو (مال غنیمت میں) گھریلو گدھے بھی ہمیں ملے۔ چنانچہ انہیں ذبح کر کے (پکانا شروع کر دیا گیا) جب ہانڈیوں میں جوش آنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ ہانڈیوں کو الٹ دو اور گھریلو گدھے کے گوشت میں سے کچھ نہ کھاؤ۔ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض لوگوں نے اس پر کہا کہ غالباً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے روک دیا ہے کہ ابھی تک اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا۔ لیکن بعض دوسرے صحابہ نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت قطعی طور پر حرام قرار دیا ہے۔ (شیبانی نے بیان کیا کہ) میں نے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قطعی طور پر حرام کر دیا تھا۔ 
Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں