حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
پانی (یا دودھ) مانگنا

حدثنا خالد بن مخلد،‏‏‏‏ حدثنا سليمان بن بلال،‏‏‏‏ قال حدثني أبو طوالة ـ اسمه عبد الله بن عبد الرحمن ـ قال سمعت أنسا ـ رضى الله عنه ـ يقول أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في دارنا هذه،‏‏‏‏ فاستسقى،‏‏‏‏ فحلبنا له شاة لنا،‏‏‏‏ ثم شبته من ماء بئرنا هذه،‏‏‏‏ فأعطيته وأبو بكر عن يساره،‏‏‏‏ وعمر تجاهه وأعرابي عن يمينه فلما فرغ قال عمر هذا أبو بكر‏.‏ فأعطى الأعرابي،‏‏‏‏ ثم قال ‏"‏ الأيمنون،‏‏‏‏ الأيمنون،‏‏‏‏ ألا فيمنوا ‏"‏‏.‏ قال أنس فهى سنة فهى سنة‏.‏ ثلاث مرات‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے، کہا کہ مجھ سے ابوطوالہ نے جن کا نام عبداللہ بن عبدالرحمٰن تھا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ (ایک مرتبہ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے اسی گھر میں تشریف لائے اور پانی طلب فرمایا۔ ہمارے پاس ایک بکری تھی، اسے ہم نے دوہا۔ پھر میں نے اسی کنویں کا پانی ملا کر آپ کی خدمت میں (لسی بنا کر) پیش کیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سامنے تھے اور ایک دیہاتی آپ کے دائیں طرف تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پی کر فارغ ہوئے تو (پیالے میں کچھ دودھ بچ گیا تھا اس لیے) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ لیکن آپ نے اسے دیہاتی کو عطا فرمایا۔ (کیونکہ وہ دائیں طرف تھا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، دائیں طرف بیٹھنے والے، دائیں طرف بیٹھنے والے ہی حق رکھتے ہیں۔ پس خبردار دائیں طرف ہی سے شروع کیا کرو۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہی سنت ہے، یہی سنت ہے، تین مرتبہ (آپ نے اس بات کو دہرایا)۔
Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں