حدیث مبارکہ

0
مصنف :
موضوع :
 - 
خاوند کا اپنی بیوی کو اور بیوی کا اپنے خاوند کو کچھ ہبہ کر دینا

قال إبراهيم جائزة‏.‏ وقال عمر بن عبد العزيز لا يرجعان‏.‏ واستأذن النبي صلى الله عليه وسلم نساءه في أن يمرض في بيت عائشة‏.‏ وقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه ‏"‏‏.‏ وقال الزهري فيمن قال لامرأته هبي لي بعض صداقك أو كله‏.‏ ثم لم يمكث إلا يسيرا حتى طلقها فرجعت فيه قال يرد إليها إن كان خلبها،‏‏‏‏ وإن كانت أعطته عن طيب نفس،‏‏‏‏ ليس في شىء من أمره خديعة،‏‏‏‏ جاز،‏‏‏‏ قال الله تعالى ‏ {‏ فإن طبن لكم عن شىء منه نفسا‏}‏ النساء : 4

ابراہیم نخعی نے کہا کہ جائز ہے۔ عمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ دونوں اپنا ہبہ واپس نہیں لے سکتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض کے دن عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر گزارنے کی اپنی دوسری بیویوں سے اجازت مانگی تھی (اور ازواج مطہرات نے اپنی اپنی باری ہبہ کر دی تھی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اپنا ہبہ واپس لینے والا شخص اس کتے کی طرح ہے جو اپنی ہی قے چاٹتا ہے۔ زہری نے اس شخص کے بارے میں جس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اپنا کچھ مہر یا سارا مہر مجھے ہبہ کر دے (اور اس نے کر دیا) اس کے تھوڑی ہی دیر بعد اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور بیوی نے (اپنے مہر کا ہبہ) واپس مانگا تو زہری نے کہا کہ اگر شوہر نے محض دھوکہ کے لیے ایسا کیا تھا تو اسے مہر واپس کرنا ہو گا۔ لیکن اگر بیوی نے اپنی خوشی سے مہر ہبہ کیا، اور شوہر نے بھی کسی قسم کا دھوکہ اس سلسلے میں اسے نہیں دیا، تو یہ صورت جائز ہو گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اگر تمہاری بیویاں دل سے اور خوش ہو کر تمہیں اپنے مہر کا کچھ حصہ دے دیں (تو لے سکتے ہو)۔
Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں