جاننا ضروری ہے

0
مصنف :
موضوع :
 - 
لباس کے شرعی اَحکام


س… مردوں اور عورتوں کے لئے بالوں کی تراش خراش میں کوئی پابندی ہے؟ اسی طرح ان کے لباس کے متعلق کیا کوئی خصوصی ہدایات شریعت نے دی ہیں؟
ج… سر کے بالوں کے لئے کسی خاص وضع یا تراش کی پابندی شریعت نے نہیں لگائی، البتہ کچھ حدود ایسی ضرور مقرّر کی ہیں کہ ان کے خلاف کرنا ممنوع ہے، ان حدود میں رہتے ہوئے آدمی جو وضع چاہے اختیار کرسکتا ہے، وہ حدود یہ ہیں:
          ۱- اگر بال منڈوائیں تو پورے سر کے منڈوائیں کچھ حصے کے منڈوانا اور کچھ کے نہ منڈوانا ممنوع ہے۔
          ۲- بالوں کی وضع میں کافروں اور فاسقوں کی نقالی اور مشابہت اختیار نہ کی جائے۔
          ۳- مرد، عورتوں کی وضع کے اور عورتیں مردوں کی وضع کے بال نہ رکھیں۔
          ۴- بال بڑے رکھے ہوں تو ان کو صاف ستھرا رکھیں، تیل لگایا کریں اور حسبِ ضرورت کنگھا بھی کیا کریں، بال بکھرے ہوئے نہ ہوں، مگر بالوں کو ایسا مشغلہ بھی نہ بنائیں کہ وہ تکلف اور تصنع میں داخل ہوجائے۔
          ۵- ننگے سر نہ پھریں۔
          ۶- سفید بالوں پر سیاہ خضاب کرنا ممنوع ہے، کسی اور رنگ کا خضاب کرسکتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول بال رکھنے کا تھا، کبھی کانوں کے نصف تک ہوتے تھے، کبھی کانوں کی لَو تک، اور کبھی کاندھوں تک۔
          لباس کے متعلق بھی اُصول تو وہی ہے جو بالوں کے بارے میں بیان ہوا کہ کسی خاص تراش یا وضع کی پابندی شریعت نے نہیں لگائی، البتہ کچھ حدود اس کی بھی مقرّر کی ہیں، ان سے تجاوز نہ ہونا چاہئے، وہ حدود یہ ہیں:
          ۱- مرد شلوار، تہبند اور پائجامہ وغیرہ اتنا نیچا نہ پہنیں کہ ٹخنے یا ٹخنوں کا کچھ حصہ اس میں چھپ جائے۔
          ۲- لباس اتنا چھوٹا، باریک یا چست نہ ہو کہ وہ اعضاء ظاہر ہوجائیں جن کا چھپانا واجب ہے۔
          ۳- لباس میں کافروں اور فاسقوں کی نقالی اور مشابہت اختیار نہ کریں۔
          ۴- مرد زنانہ لباس اور عورتیں مردانہ لباس نہ پہنیں۔
          ۵- اپنی مالی استطاعت سے زیادہ قیمت کے لباس کا اہتمام نہ کریں۔
          ۶- مال دار شخص اتنا گھٹیا لباس نہ پہنے کہ دیکھنے والے اسے مفلس سمجھیں۔
          ۷- فخر و نمائش اور تکلف سے اجتناب کریں۔
          ۸- لباس صاف ستھرا ہونا چاہئے، مردوں کے لئے سفید لباس زیادہ پسند کیا گیا ہے۔
          ۹- مردوں کو اصلی ریشم کا لباس پہننا حرام ہے۔
          ۱۰- خالص سرخ لباس پہننا مردوں کے لئے مکروہ ہے، کسی اور رنگ کی آمیزش ہو، یا دھاری دار ہو تو مضائقہ نہیں، والله اعلم!
پگڑی کی شرعی حیثیت اور اس کی لمبائی اور رنگ
س… ایک شخص سنت کی وجہ سے پگڑی باندھتا ہے، مگر گھر والے اور دوست سب بُرا منائیں اور تنگ کریں تو وہ کیا کرے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ اس کی موجودہ پیمائش کیا ہے؟
ج… پگڑی باندھنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، اس کو بُرا سمجھنا بہت ہی غلط بات ہے، باندھے تو ثواب ہے، نہ باندھے تو گناہ نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دستار مبارک دو طرح کی تھیں، ایک چھوٹی اور ایک بڑی۔ چھوٹی تقریباً تین گز کی اور بڑی تقریباً پانچ گز کی۔ لیکن کسی روایت میں دستار کی لمبائی منقول نہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفید لباس کو پسند فرماتے تھے، اس لئے سفید عمامہ بھی پسندیدہ ہے، اور سفر کے دوران سیاہ عمامہ بھی استعمال فرمایا۔
عمامہ سنتِ نبوی اور اس کی ترغیب
س… دِل چاہتا ہے کہ دِینی مدارس میں ہر طالبِ علم پر یہ پابندی ہو کہ سر پر عمامہ باندھنا ان کے لئے لازمی ہو۔ آقائے دو عالم سرکارِ دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارک ہے اور دِینی مدارس کے طالبِ علم بھی اس کی پابندی کرسکتے ہیں۔ نظروں کے لئے بہت ہی خوشگوار منظر ہوگا کہ ہر جماعت میں، ہر درس میں بیٹھے ہوئے، ہر طالبِ علم کے سر پر تاج مبارک رکھا ہوا ہو، نماز میں بھی سیکڑوں حضرات مولا کے حضور اس تاج کے ساتھ کھڑے ہوں۔ اُمید ہے کہ جب یہ طالبِ علم اپنے کسی کام سے بازاروں میں سر پر یہ تاج مبارک رکھے ہوئے اِدھر اُدھر جائیں گے تو آقائے دو عالم سروَرِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ کے صدقے رَبِّ کریم کی ہزاروں رحمتیں شہر کی گلی گلی برسیں گی۔ رَبِّ کریم کو تو اپنے حبیب کی ہر ادا پر پیار آتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت سے بعید نہیں کہ ایک سنت کے صدقے ہماری ہدایت و نجات کا فیصلہ فرمادیں۔
ج… ماشاء اللہ! بہت مبارک تحریک ہے، مدارسِ عربیہ کے طلبہ کو اس کی پُرزور ترغیب دی جانی چاہئے اور صرف طلبہ ہی نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کو بھی چاہئے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس سنت مبارکہ کو زندہ کریں اور عمامہ سنت کی نیت سے سر پر باندھا کریں۔
ٹوپی پہننا اور عمامہ باندھنا
س… کیا ٹوپی پہننا اور پگڑی پہننا سنت ہے؟
ج… ٹوپی اور دستار دونوں سنت ہیں۔
مردوں کا سر پر ٹوپی رکھنا
س… عورتوں کو سر پر دوپٹہ رکھنے کی تاکید ہے، تو کیا مردوں کو نماز کے علاوہ بھی سر پر ٹوپی رکھنا ضروری ہے؟ اس کا جواب بھی تفصیل سے عنایت فرمائیں۔
ج… گھر اگر آدمی ننگے سر رہے تو کوئی حرج نہیں، لیکن مردوں کا کھلے سر بازاروں میں پھرنا خلافِ ادب ہے، اور فقہاء ایسے لوگوں کی شہادت قبول نہیں فرماتے۔ آج کل جو مردوں کے ننگے سر بازاروں اور دفتروں میں جانے کا رواج چل نکلا ہے، یہ فرنگی تقلید ہے، اچھے اچھے دِین دار لوگ بھی ننگے سر رہنے کے عادی ہوگئے ہیں، اِنَّا ِللهِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔
عورتوں کو مختلف رنگوں کے کپڑے پہننا جائز ہے
س… ہمارے بزرگ چند رنگوں کے کپڑے، چوڑیاں (مثلاً: کالے، نیلے رنگے) پہننے سے منع کرتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ فلاں رنگ کے کپڑے پہننے سے مصیبت آجاتی ہے، یہ کہاں تک دُرست ہے؟
ج… مختلف رنگ کی چوڑیاں اور کپڑے پہننا جائز ہے، اور یہ خیال کہ فلاں رنگ سے مصیبت آئے گی، محض توہم پرستی ہے، رنگوں سے کچھ نہیں ہوتا، اعمال سے انسان اللہ کی نظر میں مقبول یا مردود ہوتا ہے، اور اس کے بُرے اعمال سے مصیبتیں نازل ہوتی ہیں۔
عورتوں کی شلوار ٹخنوں سے نیچے تک ہونی چاہئے
س… آپ نے فرمایا تھا کہ: ٹخنوں تک شلوار ہونی چاہئے، تو یہ حکم عورتوں کے لئے بھی ہے یا صرف مردوں کے لئے مخصوص ہے؟ اور ہر وقت یا صرف نماز تک کے لئے ہے؟
ج… نہیں! یہ مردوں کا حکم ہے۔ عورتوں کی شلوار ٹخنوں سے نیچے تک ہونی چاہئے۔
شلوار، پائجامہ اور تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکانا گناہ کیوں؟
س… ایک مولانا نے ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکنے کو ذُنوبِ کبائر میں شمار فرمایا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس پر کافی احادیث دال ہیں اور ان احادیث کے بعد ابنِ عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث جو بخاری شریف میں ہی ہے، اس سے بھی معلوم ہوا کہ یہ بوجہ خیلاء حرام ہے، ویسے مکروہ بدوں قصد معاف ہے۔ فتاویٰ عزیزی میں ہے کہ یہ مکروہ ہے کہ مرد پائجامہ اور لنگی اور ازار ٹخنے کے نیچے تک پہنچے۔
ج… شلوار، پائجامہ یا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکانا گناہِ کبیرہ ہے یا نہیں؟ اس سلسلے میں دو اَمر تحقیق طلب ہیں، اوّل یہ کہ کبیرہ گناہ کسے کہتے ہیں؟ دوم یہ کہ زیرِ بحث فعل گناہِ کبیرہ کے ضمن میں آتا ہے یا نہیں؟
          اَمرِ اوّل:… مجمع البحار (ج:۴ ص:۳۵۸ طبع جدید حیدرآباد دکن) میں “نہایہ” سے گناہِ کبیرہ کی یہ تعریف نقل کی ہے:
          “وہ فعل جس کی وجہ سے حد واجب ہوتی ہو، یا جس پر شارع نے خصوصی طور پر وعید سنائی ہو، اور اس میں شک نہیں کہ شرک کے بعد کبیرہ گناہ باعتبار حد کے یا اس وعید کے جو شارع نے ان پر فرمائی ہے، شدّت و ضعف میں مختلف ہیں۔”
          اس عبارت سے معلوم ہوا کہ جس فعل کا خصوصی طور پر نام لے کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی دُنیوی سزا یا اُخروی وعید سنائی ہو، مثلاً: فلاں شخص ملعون ہے، یا فلاں شخص پر نظرِ رحمت نہیں ہوگی، یا فلاں شخص جہنم کا مستحق ہے۔ ایسے تمام افعال گناہِ کبیرہ کہلاتے ہیں، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جس طرح نیکی کے درجات مختلف ہیں، اسی طرح کبیرہ گناہوں کے درجات بھی مختلف ہیں، بعض گناہ، کبیرہ گناہوں میں بڑے شمار ہوتے ہیں اور بعض ان سے کم درجے کے۔
          امرِ دوم:… کبیرہ گناہ کی تعریف معلوم ہوجانے کے بعد اب یہ دیکھنا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شلوار، پائجامہ یا چادر کو ٹخنوں سے نیچے کرنے کے بارے میں کیا ارشاد فرمایا ہے؟ اس سلسلے میں چند احادیث نقل کرتا ہوں۔
          ۱:… “عن أبی ھریرة رضی الله عنہ ان رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: لا ینظر الله یوم القیامة الٰی من جر ازارہ بطرًا۔ متفق علیہ۔”     (مشکوٰة ص:۳۷۳)
          ترجمہ:… “حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نظر بھی نہیں فرمائیں گے جو اَز راہِ تکبر اپنی چادر گھسیٹتا ہوا چلے۔”
          یہی حدیث مجمع الزوائد (ج:۵ ص:۱۲۲، ۱۲۶) میں مندرجہ ذیل صحابہ کرام سے بھی نقل کی گئی ہے: حضرت عائشہ، حضرت جابر، حضرت حسین بن علی، حضرت انس بن مالک، حضرت ھبیب بن مغفل، حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہم۔
          حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
          “عن أنس رضی الله عنہ عن رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: الازار الٰی نصف الساق أو الی الکعبین لا خیر فی أسفل من ذٰلک۔ رواہ أحمد والطبرانی فی الأوسط ورجال أحمد رجال الصحیح۔”
                              (مجمع الزوائد ج:۵ ص:۱۲۲)
          ترجمہ:… “حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چادر آدھی پنڈلی تک ہونی چاہئے یا (زیادہ سے زیادہ) ٹخنوں تک، اور جو اس سے نیچے ہو اس میں کوئی خیر نہیں۔”
          اور حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کی روایت کے یہ الفاظ ہیں:
          “عن عبدالله بن مغفل رضی الله عنہ قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: ازارة الموٴمن الٰی نصف الساق ولیس علیہ حرج فیما بینہ وبین الکعبین وما أسفل من ذٰلک ففی النار۔” (مجمع الزوائد ج:۵ص:۱۲۶)
          ترجمہ:… “حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موٴمن کی تہبند آدھی پنڈلی تک ہوتی ہے، اور آدھی پنڈلی سے لے کر ٹخنوں تک کے درمیان درمیان رہے تب بھی اس پر کوئی حرج نہیں، اور جو اس سے نیچے ہو وہ دوزخ میں ہے۔”
          ۲:… “عن أبی ھریرة رضی الله عنہ أن رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: لا ینظر الله یوم القیامة الٰی من جر ازارہ بطرًا۔”     (صحیح بخاری ج:۲ ص:۸۶۱)
          ترجمہ:… “حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نظر بھی نہیں فرمائیں گے جو ازراہ تکبر اپنی چادر گھسیٹتا ہوا چلے۔” (صحیح بخاری و مسلم، مشکوٰة ص:۳۷۳)
          ۳:… “عن عبدالله بن عمر رضی الله عنھما أن رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: ان الذی یجر ثیابہ من الخیلاء لا ینظر الله الیہ یوم القیامة۔”
                                       (مسلم ج:۲ ص:۱۹۴)
          ترجمہ:… “حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص از راہِ تکبر اپنے کپڑے کو کھینچتا ہوا چلے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے۔”                            (حوالہ بالا)
          ۴:… “عن أبی سعید الخدری رضی الله عنہ قال: سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: ازارة الموٴمن الٰی انصاف ساقیہ، لا جناح علیہ فیما بینہ وبین الکعبین، وما أسفل من ذٰلک ففی النار، قال ذٰلک ثلاث مرات، ولا ینظر الله یوم القیامة الٰی من جر ازارہ بطرًا۔ رواہ ابوداود وابن ماجة۔” (مشکوٰة ص:۳۷۴)
          ترجمہ:… “حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ: موٴمن کی لنگی آدھی پنڈلیوں تک ہوتی ہے، اور آدھی پنڈلی سے ٹخنوں تک کے درمیان رہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں، اور جو اس سے نیچے ہو وہ دوزخ میں ہے - یہ بات تین بار فرمائی - اور اللہ تعالیٰ نظر نہیں فرمائیں گے قیامت کے دن اس شخص کی طرف جو اَز راہِ تکبر اپنی چادر گھسیٹ کر چلتا ہو۔”
 (موٴطا اِمام مالک ص:۳۶۷، ابوداوٴد، ابنِ ماجہ، مشکوٰة ص:۳۷۴)
          ۵:… “عن ابن مسعود رضی الله عنہ قال سمعت رسول الله صلی الله علیہ وسلم یقول: من اسبل ازارہ فی صلاتہ خیلاء فلیس من الله جل ذکرہ فی حل وحرام۔”                              (ابوداوٴد ج:۱ ص:۹۳)
          ترجمہ:… “حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے خود سنا ہے کہ: جو شخص اَز راہِ تکبر نماز میں اپنی چادر ٹخنوں سے نیچے رکھے، اسے اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں، نہ حلال میں، نہ حرام میں۔”              (ابوداوٴد ج:۱ ص:۹۳)
          ۶:… “عن عطاء بن یسار عن بعض أصحاب النبی صلی الله علیہ وسلم قال: بینما رجل یصلی وھو مسبل ازارہ قال لہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم: اذھب فتوضأ، قال: فذھب فتوضأ ثم جاء، فقال لہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم: اذھب فتوضأ، ثم جاء، فقال: یا رسول الله! امرتُہ یتوضأ ثم سکت عنہ، فقال: انہ کان یصلی وھو مسبل ازارہ وان الله تبارک وتعالٰی لا یقبل صلوة عبد مسبل ازارہ۔”(مجمع الزوائد ج:۵ ص:۱۲۵)
          ترجمہ:… “حضرت عطاء بن یسار رحمہ اللہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے روایت کرتے ہیں کہ: ایک شخص نماز پڑھ رہا تھا اور اس کی چادر ٹخنوں سے نیچے تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: جاوٴ وضو کرکے آوٴ! وہ وضو کرکے آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: جاوٴ وضو کرکے آوٴ! وہ پھر وضو کرکے آیا، کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے اس کو وضو کرنے کا کیوں حکم فرمایا؟ فرمایا: یہ شخص اپنی چادر ٹخنوں سے نیچے کئے نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتے جس کی چادر ٹخنوں سے نیچے ہو۔”
          ۷:… “عن ابن عباس رضی الله عنھما قال: قال رسول الله صلی الله علیہ وسلم: کل شیء جاوز الکعبین من الازار فی النار۔” (مجمع الزوائد ج:۵ ص:۱۲۴)
          ترجمہ:… “حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر وہ اِزار جو ٹخنوں سے تجاوز کرجائے وہ دوزخ میں ہے۔”
          ۸:… “عن أبی ذر رضی الله عنہ عن النبی صلی الله علیہ وسلم قال: ثلاثة لا یکلمھم الله یوم القیامة ولا ینظر الیھم ولا یزکیھم ولھم عذاب الیم، قال أبو ذر: خابوا وخسروا، من ھم یا رسول الله؟ قال: المسبل والمنان والمنفق سلعتہ بالحلف الکاذب۔ رواہ مسلم۔”                                        (مشکوٰة ص:۲۳۴)
          ترجمہ:… “حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان سے کلام نہیں کریں گے، نہ ان کی طرف نظر فرمائیں گے، نہ ان کو پاک کریں گے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ ایک وہ شخص جس کی چادر ٹخنوں سے نیچے ہو، دُوسرا وہ شخص جو صدقہ دے کر احسان دھرے، تیسرا وہ شخص جو جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے مال کی نکاسی کرے۔”             (صحیح مسلم، مشکوٰة ص:۲۴۳)
          ان احادیث میں ایسے شخص کے لئے جو اپنا پاجامہ، شلوار، تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھتا ہو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل وعیدیں فرمائی ہیں:
          ۱:… وہ دوزخ کا مستحق ہے۔
          ۲:… اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے، نہ اس سے کلام فرمائیں گے، نہ اس کو پاک کریں گے۔
          ۳:… وہ دردناک عذاب کا مستحق ہے۔
          ۴:… اس کا شمار جھوٹ بولنے والوں اور احسان دھرنے والوں کی صف میں فرمایا۔
          ۵:… اسے اللہ تعالیٰ کے حلال و حرام سے کوئی واسطہ نہیں۔
          ۶:… اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔
          ان تصریحات سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں یہ معمولی گناہ نہیں، بلکہ اس کا شمار کبیرہ گناہوں میں ہوتا ہے۔ رہا یہ شبہ کہ حدیث میں وعید مطلق نہیں بلکہ اس شخص کے لئے ہے جو اَز راہِ تکبر اپنا پاجامہ یا تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھتا ہو، چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب عرض کیا کہ: “کبھی کبھی میری چادر نیچے ڈھلک جاتی ہے” تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا کہ: “تمہارا شمار ان لوگوں میں نہیں!”
          اس شبہ کا حل یہ ہے کہ ایک ہے بلاقصد چادر یا پاجامہ کا ٹخنوں سے نیچے ڈھلک جانا، اس کا منشا تو تکبر نہیں، اس لئے ایسا شخص ان وعیدوں کا بھی مستحق نہیں۔ اور ایک ہے اپنے قصد و اِختیار اور اِرادے سے ایسا کرنا، اس کا منشاء تکبر ہے، اس لئے ایسا شخص اپنے تکبر کی وجہ سے ان وعیدوں کا مستحق ہے۔ یہاں سے یہ شبہ بھی حل ہوجاتا ہے کہ ٹخنوں سے نیچے شلوار یا پاجامہ رکھنا تو بظاہر معمولی سی بات معلوم ہوتی ہے، شارع حکیم نے ایسی معمولی باتوں پر اتنی بڑی وعیدیں کیوں فرمائی ہیں؟ جواب یہ ہے کہ شارع کی نظر اس ظاہری فعل پر نہیں، بلکہ اس کے منشا پر ہے اور وہ ہے رذیلہ تکبر، جس کی وجہ سے یہ ظاہری فعل سرزد ہوتا ہے، تو چونکہ اس کا منشا تکبر ہے اور تکبر اِبلیس کی صفت ہے اس لئے اس کے گناہِ کبیرہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔
          ہمارے زمانے میں جو لوگ شلوار، پاجامہ، تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھنے کے عادی ہیں، وہ اس فعل کو موجبِ افتخار سمجھتے ہیں اور ٹخنوں سے اُونچا رکھنے میں خفت اور سبکی محسوس کرتی ہیں، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت - نصف پنڈلی تک لنگی پہننے- کو نہایت حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں، اب فرمایا جائے کہ اس کا منشا تکبر کے سوا کیا ہے؟ بلکہ سنتِ نبوی کو حقارت کی نظر سے دیکھنے میں تو گناہ سے بڑھ کر سلبِ ایمان کا اندیشہ ہے۔ اس لئے میری رائے اب بھی یہی ہے کہ شلوار پاجامہ، تہبند قصداً ٹخنوں سے نیچے رکھنا، اس کو موجبِ فخر سمجھنا اور اس کے خلاف کرنے کو عار اور ذِلت سمجھنا گناہِ کبیرہ ہے، ہاں! کبھی بلاقصد ایسا ہوجائے تو گناہ نہیں۔ حضرات فقہاء بسااوقات حرام پر بھی مکروہ کا اطلاق کرتے ہیں، جیسا کہ علامہ شامی رحمہ اللہ نے لکھا ہے (ج:۱ ص:۱۳۱)، اس لئے فتاویٰ عزیزی میں اگر اس کو مکروہ لکھا ہے تو اس کو بھی اسی پر محمول کیا جائے گا۔
          اور اگر بالفرض اس کو صغیرہ بھی فرض کرلیا جائے تب بھی گناہِ صغیرہ اصرار کے بعد کبیرہ بن جاتا ہے، چنانچہ مشہور مقولہ ہے: “لا صغیرة مع الاصرار، ولا کبیرة مع الاستغفار” یعنی گناہ پر اِصرار کرنے کی وجہ سے صغیرہ گناہ، کبیرہ بن جاتا ہے، اور اِستغفار کے بعد کبیرہ گناہ بھی صغیرہ بن جاتا ہے۔
          جو لوگ شلوار، پاجامہ وغیرہ ٹخنوں سے نیچے پہنتے ہیں، ان کا اس گناہ پر اِصرار تو واضح ہے، اس لئے اِصرار کے بعد یہ گناہ یقینا گناہِ کبیرہ ہے۔
          اس بحث کو لکھ چکا تھا کہ شیخ ابنِ حجر مکی رحمہ اللہ کی کتاب “الزواجر عن اقتراف الکبائر” کو دیکھا، اس سے راقم الحروف کی رائے کی تائید ہوئی، اس لئے مناسب معلوم ہوا کہ تکمیلِ فائدہ کے لئے شیخ رحمہ اللہ کی عبارت کا ترجمہ یہاں نقل کردیا جائے، وہ لکھتے ہیں:
          “ایک سو نواں کبیرہ گناہ: چادر یا کپڑے یا آستین یا شملے کا اَز راہِ تکبر لمبا کرنا۔
          ایک سو دسواں کبیرہ گناہ: اِتراکر چلنا۔
          ۱:… اِمام بخاری اور دیگر حضرات کی روایت ہے کہ: جو اِزار ٹخنوں سے نیچے ہو، وہ دوزخ میں ہے۔
          ۲:… نسائی کی روایت میں ہے: موٴمن کی اِزار موٹی پنڈلی تک ہوتی ہے، پھر آدھی پنڈلی تک، پھر ٹخنوں تک، اور جو ٹخنوں سے نیچے ہو، وہ دوزخ میں ہے۔
          ۳:… صحیحین وغیرہ میں ہے: اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے جو اَز راہِ تکبر اپنے کپڑے کو گھسیٹتا ہوا چلے۔
          ۴:… نیز: اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے جو اِتراتے ہوئے اپنی اِزار کو گھسیٹتا ہے۔
          ۵:… نیز: جو شخص اپنے کپڑے کو اَز راہِ تکبر گھسیٹ کر چلے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے۔ یہ سن کر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری چادر نیچے ڈھلک جاتی ہے، اِلَّا یہ کہ میں اس کی نگہداشت رکھوں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم ان لوگوں میں سے نہیں جو یہ کام اَز راہِ تکبر کرتے ہیں۔
          ۶:… صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ: میں نے اپنے ان کانوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص اپنی چادر گھسیٹ کر چلے وہ اس کے ساتھ تکبر کے سوا کسی چیز کا ارادہ نہ کرتا ہو، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے۔
          ۷:… اِمام ابوداوٴد، حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِزار کے بارے میں جو کچھ فرمایا وہی قمیص میں بھی ہے۔
          ۸:… اِمام مالک، ابوداوٴد، نسائی، ابنِ ماجہ اور ابنِ حبان نے (اپنی صحیح میں) علاء بن عبدالرحمن کی روایت ان کے والد سے نقل کی ہے کہ: میں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے تہبند کے بارے میں پوچھا (کہ کہاں تک ہونی چاہئے؟) تو فرمایا: تم نے ایک باخبر آدمی سے سوال کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ: موٴمن کی اِزار آدھی پنڈلی تک ہونی چاہئے، آدھی پنڈلی سے لے کر ٹخنوں تک کے درمیان درمیان رہے تو اس پر کوئی حرج نہیں، یا فرمایا کوئی گناہ نہیں، اور جو اس سے نیچے ہو وہ دوزخ میں ہے، اور جو شخص اپنی چادر گھسیٹ کر چلتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے۔
          ۹:… اِمام احمد رحمہ اللہ نے -ایسی سند سے جس کے راوی ثقہ ہیں- ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ: میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور میری چادر کھڑکھڑا رہی تھی، (جیسا کہ نیا کپڑا کھڑکھڑایا کرتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے؟ میں نے عرض کیا: عبداللہ بن عمر، فرمایا: اگر تو عبداللہ (اللہ کا بندہ) ہے تو اپنی تہبند اُونچی رکھ۔ بس میں نے آدھی پنڈلی تک تہبند اُونچی کرلی۔ راوی کہتے ہیں کہ: پھر مرتے دَم تک وہ اسی ہیئت میں لنگی باندھتے رہے۔
          ۱۰:… اِمام مسلم، ابوداوٴد، نسائی، ترمذی، ابنِ ماجہ کی روایت ہے کہ: تین آدمی ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن نہ اللہ تعالیٰ کلام فرمائیں گے، نہ ان کی طرف نظر فرمائیں گے، نہ انہیں پاک ہی کریں گے، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔ یہ بات (جو قرآنِ کریم کی آیت کا اقتباس ہے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار دُہرائی۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یہ لوگ تو بڑے ہی نامراد اور خسارہ اُٹھانے والے ہوئے، یا رسول اللہ! یہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا: ٹخنوں سے نیچے تہبند لٹکانے والا، صدقہ دے کر احسان کرنے والا، اور جھوٹی قسم کھاکر سودا بیچنے والا۔
          ۱۱:… اِمام ابوداوٴد، نسائی اور ابنِ ماجہ نے -ایسے راویوں سے جن کی جمہور نے توثیق کی ہے- روایت کی ہے کہ: کپڑے کا (ضرورت سے زائد) لٹکانا لنگی میں بھی ہوتا ہے، قمیص میں بھی اور عمامہ میں بھی، جو شخص کسی چیز کو اَز راہِ تکبر گھسیٹتا ہوا چلے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے۔
          ۱۲:… اور ایک روایت میں ہے کہ: چادر کو ٹخنوں سے نیچے کرنے سے اِحتراز کرو کہ یہ فعل تکبر میں شمار ہوتا ہے، اور اللہ تعالیٰ اس کو پسند نہیں فرماتے ہیں۔
          ۱۳:… طبرانی کی معجم اوسط میں ہے: اے مسلمانوں کی جماعت! اللہ تعالیٰ سے ڈَرو، رشتوں کو ملاوٴ، کیونکہ صلہ رحمی سے بڑھ کر کسی چیز کا ثواب جلدی نہیں ملتا۔ اور ظلم و تعدی سے اِحتراز کرو، کیونکہ ظلم کی سزا سے جلدی کسی چیز کی سزا نہیں ملتی، اور والدین کی نافرمانی سے احتراز کرو، کیونکہ جنت کی خوشبو ایک ہزار برس کی مسافت سے آئے گی، مگر اللہ کی قسم! والدین کا نافرمان اس کو نہیں پائے گا، نہ قطع رحمی کرنے والا، نہ بڈھا زناکار اور نہ اَز راہِ تکبر اپنی چادر گھسیٹنے والا، کبریائی صرف اللہ رَبّ العالمین کے لئے ہے، الحدیث۔
          نیز طبرانی کی روایت میں ہے: جو شخص اپنا کپڑا گھسیٹ کر چلے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نظر نہیں فرمائیں گے، خواہ وہ (بزعمِ خود) اللہ کے نزدیک کتنا ہی عزیز ہو۔ بیہقی کی روایت میں ہے: جبرئیل میرے پاس آئے اور کہا کہ: یہ نصف شعبان ہے اور اس رات میں اللہ تعالیٰ، بنو کلب کی بکریوں کی تعداد کے بقدر لوگوں کو آزاد فرماتے ہیں، لیکن اللہ تعالیٰ اس رات میں نظر نہیں فرماتے مشرک کی طرف، نہ جادُوگر کی طرف، نہ قطع رحمی کرنے والے کی طرف، نہ لنگی ٹخنوں سے نیچے رکھنے والے کی طرف، نہ والدین کے نافرمان کی طرف، نہ شراب کے عادی کی طرف۔
          ۱۵:… اِمام بزار رحمہ اللہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ قریش کا ایک آدمی حلے میں مٹکتا ہوا آیا، جب اُٹھ کر گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بریدہ! یہ ایسا شخص ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے لئے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔ اِتراکر چلنے کی بقیہ احادیث کتاب کے اوائل میں تکبر کی بحث میں گزرچکی ہیں۔
          تنبیہ:… ان دونوں چیزوں کا کبائر میں شمار کرنا ایسی چیز ہے جس کی ان احادیث میں تصریح کی گئی ہے، کیونکہ ان دونوں افعال پر شدید وعید فرمائی گئی ہے، اور شیخین (رافعی و نووی رحمہما اللہ) کا صاحب “عدہ” کے اس قول کو مسلم رکھنا کہ: “اِتراکر چلنا صغائر میں سے ہے” اس کو اس صورت پر محمول کرنا متعین ہے جبکہ اس نے تکبر کا قصد نہ کیا ہو جو اس کے ساتھ مل جاتا ہے، جیسے مخلوق کو حقیر سمجھنا، ورنہ یہ فعل گناہِ کبیرہ ہے کیونکہ تکبر گناہِ کبیرہ ہے، جیسا کہ پہلے گزرچکا ہے۔ اور ہمارے اَئمہ کی ایک جماعت نے شیخین (رافعی و نووی) پر اعتراض کیا ہے کہ ان کا صاحب “عدہ” کے قول کو مسلم رکھنا محلِ نظر ہے جبکہ یہ فعل اَز راہِ فخر و تکبر بالقصد ہو، حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: “اور نہ چل زمین میں اِتراکر، تو پھاڑ نہیں سکتا زمین کو اور نہ پہنچ سکتا ہے پہاڑوں کو لمبائی میں، یہ ساری باتیں ان کی بُرائی تیرے رَبّ کے نزدیک ناپسندیدہ ہے۔” اور صحیح مسلم میں ہے: “جنت میں داخل نہ ہوگا وہ شخص جس کے دِل میں ذَرّہ برابر بھی تکبر ہو۔” اور صحیحین میں ہے: “کیا تم کو دوزخی لوگ نہ بتاوٴں؟ ہر تندخو، سخت مزاج، متکبر۔” اور صحیحین ہی میں ہے: “نظر نہیں فرمائیں گے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایسے شخص کی طرف جو کھینچے اپنا کپڑا اِتراتے ہوئے۔” نیز صحیحین میں ہے: “دریں اثناء کہ ایک شخص حلہ پہنے ہوئے جارہا تھا، اس کو اپنی حالت پسند آرہی تھی، سر میں کنگھی کی ہوئی تھی، رفتار میں اِتراہٹ تھی کہ اچانک اللہ تعالیٰ نے اسے دَھنسادیا، پس وہ قیامت تک زمین میں دھنستا جائے گا۔”
          شیخ ابنِ حجر کی اس تقریر سے معلوم ہوا کہ اِتراکر چلنے کے گناہِ کبیرہ ہونے میں تو بعض حضرات نے اختلاف کیا ہے، مگر پاجامہ ٹخنوں سے نیچے رکھنے کے گناہِ کبیرہ ہونے میں کسی کا اختلاف نہیں، ھٰذا ما عندی، والله اعلم بالصَّواب!
لباس میں تین چیزیں حرام ہیں
س… مردوں اور عورتوں کو لباس پہننے میں کیا احتیاط کرنی چاہئے؟
ج… لباس میں تین چیزیں حرام ہیں:
          ۱:… مردوں کو عورتوں، اور عورتوں کو مردوں کی وضع کا لباس پہننا۔
          ۲:… وضع قطع اور لباس کی تراش خراش میں فاسقوں اور بدکاروں کی مشابہت کرنا۔
          ۳:… فخر و مباہات کے انداز کا لباس پہننا۔
          اب یہ خود ہی دیکھ لیجئے کہ آپ کے لباس میں ان باتوں کا خیال رکھا جاتا ہے یا نہیں․․․؟
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کرتے پر چاند ستارہ نہیں بنوایا
س… پچھلے ہفتے میں ایک ٹیلر کی دُکان پر گیا، وہاں ایک مولوی صاحب اپنا کرتہ سلوانے آئے ہوئے تھے، جب درزی نے ان کا ناپ وغیرہ لے لیا تو مولوی صاحب درزی کو کہنے لگے کہ: “کرتے کے پیچھے چاند تارہ اس سوئی دھاگے سے بنانا جو دھاگہ تم کرتے پر استعمال کروگے” جب وہ چلے گئے تو میں نے درزی سے پوچھا کہ یہ چاند تارے کا کیا چکر ہے؟ یہ مولوی صاحب کیوں بنواتے ہیں؟ تو وہ بولا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنے کرتے کے پیچھے چاند تارا بنواتے تھے، اس لئے یہ چاند تارا بنواتے ہیں۔ اگر یہ بات دُرست ہے تو کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نقل کرنا یا ان کی برابری کرنا اسلام میں جائز ہے؟ مہربانی فرماکر وضاحت سے جواب دیں، شکریہ۔
ج… مجھے کسی حدیث میں یہ نہیں ملا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کرتے کے پیچھے چاند تارا بنواتے تھے، اس لئے یہ قصہ غلط ہے۔
ساڑھی پہننا شرعاً کیسا ہے؟
س… ساڑھی پہننا جائز ہے یا نہیں؟
ج… اگر ساڑھی اس طرح سے پہنی جائے کہ اس سے پورا جسم چھپ جائے تو کوئی حرج نہیں، لیکن آج کل ہزار میں سے بمشکل ایک عورت ہی اس طرح پورا جسم ڈھانپ کر ساڑھی پہنتی ہے، چونکہ ساڑھی پہن کر شرعی پردہ نہیں ہوسکتا، اس لئے صرف ساڑھی پہن کر عورت کے لئے باہر نکلنا جائز نہیں۔
لنڈے کے کپڑے استعمال کرنا
س… محترم! میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ لنڈا کے کپڑے پہننا جائز ہے یا نہیں؟
ج… ان کو پاک کرلیا جائے اور ان کی غیراسلامی وضع بدل لی جائے تو پہن سکتے ہیں۔
مصنوعی ریشم پہننا
س… بخاری و مسلم میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ ایک حدیث نظر سے گزری (جو ایک ماہنامے میں چھپی تھی)، اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چند چیزوں سے منع فرمایا ہے، جن میں ایک یہ بھی ہے کہ: “سوت اور ریشم کی ملاوٹ سے تیار کردہ کپڑا پہننا۔” اس سے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج کل بازاروں میں ریشم (سلک) کے کئی اقسام کے کپڑے دستیاب ہیں، دُکان داروں کا کہنا ہے کہ یہ خالص ریشم نہیں ہے، بلکہ ریشم اور ملکوت سے ملا جلا کپڑا ہے۔ تو کیا اس صورت میں یہ حرام ہوا؟ پھر راوٴسلک کے نام سے بھی ایک کپڑا پہنا جاتا ہے یہ کس زُمرے میں آئے گا؟
ج… مصنوعی ریشے کے جو کپڑے تیار ہوتے ہیں، یہ ریشم نہیں، اس لئے اس کا پہننا اور استعمال کرنا جائز ہے، البتہ اگر اصل ریشم کا کپڑا ہو تو اس کو پہننا دُرست نہیں۔
اسکول، کالج میں انگریزی یونیفارم کی پابندی
س… میں ایک مقامی کالج کا طالبِ علم ہوں، ہمارے کالج میں حاضری کے لئے انگریزی وضع کے یونیفارم کی پابندی ہے، جس میں پینٹ اور شرٹ لازمی ہے، کوئی طالبِ علم یہ نہ پہنے تو اسے کلاس سے نکال دیا جاتا ہے، حالانکہ بہت سے کالجوں میں یہ پابندی نہیں ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ہمارے صدر جنرل محمد ضیاء الحق صاحب اسلامی نظام کے نفاذ کا اعلان فرما رہے ہیں۔ پینٹ اور شرٹ انگریزی وضع کا لباس ہے، اگر ہمارے پرنسپل صاحب اس کے بجائے قومی لباس کی پابندی لگائیں تو یہ اسلامی نفاذ کے لئے معاون ہوگا، انگریزی لباس کی قید لگانا کہاں تک صحیح ہے؟
ج… آدمی کے دِل میں جس کی عظمت ہوتی ہے اس کی وضع قطع کو اپناتا ہے، قومی لباس یا اسلامی لباس کے بجائے انگریزی لباس اور وضع قطع کی پابندی یہود و نصاریٰ کی اندھی تقلید اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت دِل میں نہ ہونے کی وجہ سے ہے۔ اس کا صحیح علاج تو یہ ہے کہ نوجوان طلبہ میں اسلامی جذبہ بیدار ہو اور وہ قومی لباس کو یونیفارم قرار دینے کا مطالبہ کریں۔
عورت کا باریک کپڑا استعمال کرنا
س… کیا اسلام میں باریک کپڑے کا لباس پہننے کی اجازت ہے؟ آج کل یہ رواج عام ہوتا جارہا ہے اور اس بات کو بُرا نہیں سمجھا جاتا۔ میرا خیال ہے کہ یہ بالکل غلط اور اسلام کے اُصولوں کے خلاف بات ہے، مگر مجھ سے کوئی متفق نہیں، کیا میری رائے غلط ہے؟ برائے مہربانی آپ اس بارے میں صحیح معلومات فراہم کریں تاکہ ہم سب کی اصلاح ہو، میں چاہتی ہوں کہ اس مسئلے پر زیادہ سے زیادہ توجہ دی جائے؟
ج… عورتوں کو ایسا باریک کپڑا پہننا جائز نہیں جس میں سے اندر کا بدن نظر آتا ہو۔ حدیث شریف میں ایسی عورتوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ وہ جنت کی خوشبو سے بھی محروم رہیں گی۔ سر کا ایسا باریک کپڑا جس کے اندر سے بال نظر آتے ہوں، اگر پہن کر نماز پڑھے گی تو نماز بھی نہیں ہوگی۔
عورت کو سفید کپڑے استعمال کرنا
س… بعض لوگوں نے یہ مشہور کیا ہے کہ اگر عورت سفید کپڑے پر رنگین دھاگے سے کشیدہ کاری کرلے تو عورت وہ سفید کپڑا پہن سکتی ہے۔ سفید کپڑے پہننا جائز ہے کہ نہیں؟
ج… مردوں کی وضع قطع اور لباس بنانے والی عورتوں پر، اور عورتوں کی وضع قطع اور لباس بنانے والے مردوں پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعی لعنت فرمائی ہے، مگر سفید رنگ کا کپڑا مردوں کے ساتھ خاص نہیں ہے، لہٰذا اگر مکمل سفید کپڑا یا سفید کپڑے پر رنگین کشیدہ کاری والا کپڑا عورتیں پہن لیں تو اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے، بشرطیکہ اس کپڑے کی تراش خراش مردوں کی طرح نہ ہو۔ الغرض! عورتوں کو ایسا کپڑا پہننا چاہئے جس میں مردوں کی مشابہت قطعی طور پر نہ پائی جائے۔
موجودہ زمانہ اور خواتین کا لباس
س… آج کل لڑکیوں کے نت نئے ملبوسات چل رہے ہیں، ہماری بزرگ خواتین ان لباسوں کو ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتی ہیں اور صرف روایتی ملبوسات مثلاً: شلوار قمیص اور غرارہ وغیرہ پہننے کی اجازت دیتی ہیں۔ کیا فیشن اور دورِ جدید کے تقاضوں کے مطابق لباس پہننا جائز ہے؟ میرا مطلب ہے کہ ایسا لباس جو فیشن میں بھی شامل ہو اور اس سے کسی اسلامی حکم کی خلاف ورزی بھی نہ ہوتی ہو، مثلاً: میکسی، فلیپر، شرٹ وغیرہ اسلام نے لباس کے معاملے میں صرف تن ڈھانکنے کی تنبیہ کی ہے، کوئی لباس مخصوص نہیں کیا، جوں جوں زمانہ گزرتا جارہا ہے اس کی قطع و برید بھی تبدیل ہوتی جارہی ہے، لہٰذا دیگر تغیر پذیر چیزوں کو اپنانے کے ساتھ ساتھ اگر لباس کی تبدیلیوں کو اپنایا جائے تو اس میں کیا قباحت ہے؟
ج… لباس جس وضع کا بھی پہنا جائے، جائز ہے، بشرطیکہ اس میں مندرجہ ذیل اُمور سے احتراز کیا جائے:
          الف:… اس میں اِسراف و تبذیر نہ ہو۔
          ب:… فخر و تکبر اور دِکھلاوا مقصود نہ ہو۔
          ج:… اس میں کافروں اور فاسقوں کی مشابہت نہ کی جائے۔
          د:… مردوں کا لباس عورتوں کے، اور عورتوں کا مردوں کے مشابہ نہ ہو۔
          ہ:… لباس ایسا تنگ اور اتنا باریک نہ ہو کہ اس سے بدن یا بدن کی بناوٹ نمایاں ہوتی ہو۔
کالر والی قمیص
س… کالر والی قمیص پہننا گناہ ہے؟ لباس کے بارے میں کچھ روشنی ڈالیں۔
ج… کالر لگانا انگریزوں کا شعار ہے، مسلمانوں کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔ کرتہ سنت ہے، لباس کے مسائل کسی کتاب میں دیکھ لیں۔ مختصراً یہ کہ: ۱-لباس میں نمود و نمائش اور فضول خرچی نہ ہو، ۲-کافروں اور فاسقوں کی مشابہت نہ ہو، ۳-مردوں کا لباس عورتوں کے، اور عورتوں کا مردوں کے مشابہ نہ ہو۔
گلے میں ٹائی لٹکانے کی شرعی حیثیت
س… ہمارے مذہب اسلام میں ٹائی باندھنا کیسا ہے؟ کیا ہمارا مذہب اسلام ٹائی باندھنے کی اجازت دیتا ہے یا نہیں؟ میں نے سنا ہے کہ عیسائی، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سولی کی مناسبت سے ٹائی پہنتے ہیں، لیکن ہمارے بہت سے دانشور بھی گلے میں ٹائی لٹکائے پھرتے ہیں، قومی لباس کو چھوڑ کر وہ یورپی لباس اپناتے ہیں، آخر یہ کیوں؟
ج… میں نے کسی کتاب میں پڑھا ہے کہ انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کا جب پہلا ایڈیشن شائع ہوا تو اس میں ٹائی کے متعلق بتایا گیا تھا کہ اس سے مراد وہ نشان ہے جو صلیب مقدس کی علامت کے طور پر عیسائی گلے میں ڈالتے ہیں، لیکن بعد کے ایڈیشنوں میں اس کو بدل دیا گیا۔ اگر یہ بات صحیح ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح ہندو مذہب کا شعار “زنار” ہے، اسی طرح ٹائی عیسائیوں کا مذہبی شعار ہے، اور کسی قوم کے مذہبی شعار کو اپنانا نہ صرف ناجائز ہے بلکہ اسلامی غیرت و حمیت کے بھی خلاف ہے۔
مردوں اور عورتوں کے لئے سونا پہننے کا حکم
س… کیا مردوں اور عورتوں دونوں کو سونا پہننا یعنی انگوٹھی اور زیور بناکر گلے میں پہننا حرام ہے؟
ج… اَئمہ اَربعہ کا اجماع ہے کہ سونا پہننا مردوں کو حرام ہے اور عورتوں کے لئے حلال ہے، بہت سے اکابر نے اس پر اجماع نقل کیا ہے، یہ احادیث جن میں عورتوں کے لئے سونے کی ممانعت معلوم ہوتی ہے، اہلِ علم نے ان کی متعدّد توجیہات کی ہیں۔
          اوّل:… ممانعت کی احادیث منسوخ ہیں۔
          دوم:… ممانعت ان عورتوں کے بارے میں ہے جو اِظہارِ زینت کرتی ہیں۔
          سوم:… یہ وعید ان عورتوں کے حق میں ہے جو زیور کی زکوٰة ادا نہیں کرتیں۔
          چہارم:… جن زیورات کے پہننے سے فخر و غرور پیدا ہو، ان کی ممانعت فخر و تکبر کی وجہ سے ہے، اس وجہ سے نہیں کہ سونا عورتوں کے لئے حرام ہے۔
          الغرض فقہائے اُمت اور محدثین جو ان احادیث کو روایت کرتے ہیں وہی ان کے معنی و مفہوم کو بھی سمجھتے ہیں، جب تمام اہلِ علم کا اس پر اتفاق ہے کہ سونا اور ریشم عورتوں کے لئے حلال ہیں تو ان احادیث کو یا تو منسوخ قرار دیا جائے گا یا ان کی مناسب توجیہ کی جائے گی۔
مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی کا استعمال
س… مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی کا پہننا حرام اور کبیرہ گناہ کن وجوہات کی بنا پر قرار دیا گیا ہے؟ بہت سے مسلمان شادی، منگنی کی رسم میں دُولہا کو لازمی سونے کی انگوٹھی پہناتے ہیں۔ اور اس کی پوری تفصیل بیان کی جائے۔
ج… آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کے مردوں کے لئے سونے اور ریشم کو حرام فرمایا ہے، اس کی وجوہات تو حضرات علمائے کرام بہت بیان فرماتے ہیں، مگر میرے اور آپ کے لئے تو یہی وجہ کافی ہے کہ خدا اور رسول نے فلاں چیز کو حرام فرمایا ہے، اور ان کا ہر حکم بے شمار حکمتوں پر مبنی ہے۔ جو لوگ شادی، منگنی کے موقع پر دُولہا کو سونے کی انگوٹھی پہناتے ہیں وہ فعلِ حرام کے مرتکب اور گناہگار ہیں۔ کسی کی بدعملی سے مسئلہ تو نہیں بدل جاتا۔
س… انگوٹھی میں نگ لگوانا کیسا ہے؟
ج… جائز ہے۔
کبھی کام آنے کی نیت سے سونے کی انگوٹھی پہننا
س… یہاں ہمارے ہاں ایک آدمی کہہ رہا ہے کہ سونے کی انگوٹھی اس لئے مرد کے لئے جائز ہے کہ ضرورت کے وقت کام آتی ہے، اگر آدمی لاوارث کہیں فوت ہوجائے تو اس کے کفن دفن کا انتظام اسی انگوٹھی کو فروخت کرکے کردیا جائے۔ اس بارے میں وضاحت کیجئے۔
ج… اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سونے کو حرام قرار دیا ہے۔ کیا یہ مصلحت جو یہ صاحب بیان کر رہے ہیں اللہ و رسول کے علم میں نہیں تھی؟ نعوذ باللہ! اور پھر آپ نے ایسے کتنے لاوارث مرتے دیکھے ہیں جن کے گور و کفن کا انتظام بغیر سونے کی انگوٹھی کے نہیں ہوسکا․․․؟
گھڑی کی چین اور انگوٹھی پہننا
س… اسلام میں مردوں کو سونا پہننا حرام ہے، کیا چاندی پہننا سنت ہے؟ اگر ہے تو کتنے گرام چاندی پہننی چاہئے؟ گھڑی کیونکہ گلٹ کی ہوتی ہے، کیا گلٹ بھی حرام ہے؟
ج… مردوں کو ساڑھے تین ماشے تک کی انگوٹھی پہننے کی اجازت ہے۔ گھڑی کی چین گلٹ کی جائز ہے۔
دانت پر سونے، چاندی کا خول لگوانا
س… اگر نصف دانت ٹوٹ جائے تو اس پر چاندی یا سونے کا خول لگانا جائز ہے یا نہیں؟
ج… سونے چاندی کا خول لگانا جائز ہے۔
عورتوں کو سونے، چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا
س… کیا عورتوں کی انگوٹھی کے بارے میں کوئی خاص حکم ہے؟
ج… عورتوں کو سونے چاندی کے علاوہ کسی اور دھات کی انگوٹھی پہننا دُرست نہیں۔
مرد کو گلے میں لاکٹ یا زنجیر پہننا
س… کیا مرد گلے میں چاندی کی زنجیر بنواکر پہن سکتا ہے؟ اگر پہن سکتا ہے تو اس کا وزن کتنا ہونا چاہئے؟ بازار میں کسی دھات پر آیت الکرسی لکھی ہوتی ہے اور وہ لاکٹ اس زنجیر میں پہن سکتا ہے کہ نہیں؟
ج… مرد کو چاندی کی انگوٹھی کی اجازت ہے، جبکہ اس کا وزن ساڑھے تین ماشہ سے کم ہو، انگوٹھی کے علاوہ سونے چاندی کا کوئی اور زیور پہننا مرد کو جائز نہیں۔
شرفاء کی بیٹیوں کا نتھ پہننا کیسا ہے؟
س… کیا شرفاء کی بیٹیوں کا نتھ پہننا جائز نہیں ہے؟ میں نے سنا ہے کہ صرف طوائف اپنی بیٹیوں کو نتھ پہناتی ہیں۔
ج… یوں تو خواتین کو ناک کے زیور کی بھی اجازت ہے، مگر شریف عورتوں کو بازاری عورتوں کی مشابہت سے پرہیز لازم ہے۔
نیکر پہن کر کھیلنا سخت گناہ ہے
س… ٹینس، ہاکی، فٹ بال، تیراکی، اسکوائش، باکسنگ، ٹیبل ٹینس وغیرہ ان تمام کھیلوں میں کھلاڑی نیکر یا چڈی (جو ناف سے لے کر ان کے بالائی حصے تک ہوتی ہے) پہن کر کھیلتے ہیں، جبکہ ناف سے لے کر گھٹنے کا حصہ ستر ہے، اس کا دیکھنا مردوں کو بھی جائز نہیں، نہ لوگوں کے سامنے اس کا کھولنا ہی جائز ہے۔ آپ یہ بتائیں کہ کیا کھلاڑی اور تماشائی دونوں گناہگار ہیں؟
ج… کھلاڑی اور تماشائی دونوں سخت گناہگار ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر دیکھنے اور دِکھانے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے: “لعن الله الناظر والمنظور الیہ۔”
سیاہ رنگ کی چپل یا جوتا پہننا
س… کچھ لوگوں سے سنا ہے کہ پاوٴں میں سیاہ رنگ کی جوتی یا کسی قسم کی کوئی چپل وغیرہ پہننا اسلام کی رُو سے حرام ہے، اور اس کے لئے جواز یہ پیش کیا جاتا ہے کہ چونکہ خانہ کعبہ کے غلاف کا رنگ سیاہ ہے، اس لئے سیاہ رنگ پیر میں پہننا گناہ ہے۔
ج… سیاہ رنگ کا جوتا پہننا جائز ہے، اس کو حرام کہنا بالکل غلط ہے۔
پرفیوم کا استعمال
س… کیا باہر ممالک کے اسپرے پرفیومز لگانا جائز ہے؟ نیز یہ بھی بتائیے کہ کس قسم کے پرفیومز لگانا چاہئے؟
ج… آپ کا سوال غلط ہے، آپ کو ناجائز کا شبہ جس وجہ سے ہوا، اس کو ظاہر کرنا چاہئے تھا۔ اب دُنیا بھر کی مصنوعات کے بارے میں مجھے کیا خبر ہے کہ کس میں کیا کیا چیزیں ڈالی جاتی ہیں․․․؟ اگر اس پرفیوم میں کوئی نجس چیز ہے تو اس کا استعمال جائز نہیں، اگر کوئی نجس چیز نہیں تو استعمال جائز ہوگا۔
عورت ہتھیلی پر کس طریقے سے مہندی لگاسکتی ہے؟
س… مجھے اپنی دوست نے کہا تھا کہ مہندی صرف ہتھیلی پر لگانا چاہئے، ہتھیلی کے نیچے یا ہتھیلی کے پیچھے نہیں لگانا چاہئے کیونکہ اس طرح ہندو لگاتے ہیں۔ براہِ کرم اس مسئلے پر روشنی ڈال کر شکریہ کا موقع دیں۔
ج… اس میں ہندووٴں کی مشابہت نہیں، اس لئے جائز ہے۔
انگوٹھی پر اللہ تعالیٰ کی صفات کندہ کروانا
س… انگوٹھی پر خدائے عز وجل کے کسی صفاتی نام کو ترشواکر پہننا جائز ہے کہ نہیں؟
ج… جائز ہے، بشرطیکہ بے ادبی نہ ہو، اور اس کو پہن کر بیت الخلا میں جانا جائز نہیں۔
سونے چاندی کا تعویذ بچوں اور بچیوں کو استعمال کرنا
س… بچوں کے لئے تعویذ لیا جاتا ہے، اس کو سونے چاندی کے تعویذ میں ڈال کر بچوں اور بچیوں کو پہننا جائز ہے یا نہیں؟
ج… یہاں دو مسئلے سمجھ لیجئے، ایک یہ کہ سونے چاندی کو بطور زیور کے پہننا عورتوں کے لئے جائز ہے، مردوں کے لئے حرام (البتہ مرد ساڑھے تین ماشے سے کم وزن کی چاندی کی انگوٹھی پہن سکتے ہیں)، لیکن سونے چاندی کو برتن کی حیثیت سے استعمال کرنا نہ مردوں کو حلال ہے، نہ عورتوں کو۔ مثلاً: چاندی کا چمچہ یا سلائی استعمال کرنا۔ تعویذ کے لئے جو سونا چاندی استعمال کی جائے گی اس کا حکم زیور کا نہیں، بلکہ استعمال کے برتن کا ہے، اس لئے یہ نہ مردوں کے لئے جائز ہے اور نہ عورتوں کے لئے۔
          دُوسری بات یہ ہے کہ جو چیزیں بڑوں کے لئے حلال نہیں، اس کا چھوٹے بچوں کو استعمال کرانا بھی جائز نہیں، اس لئے بچوں اور بچیوں کو سونے چاندی کے تعویذ کا استعمال کرانا جائز نہیں ہوگا۔
سوَر کے بالوں والے برش سے شیو بنانا
س… میں بہت عرصے سے شیو یعنی داڑھی بنانے کے لئے چین کا بنا ہوا صابن لگانے کا برش استعمال کر رہا ہوں، وہ خراب ہوا تو اَب نیا لایا ہوں، اس میں، میں نے اس بار پڑھا کہ وہ سوَر کے بالوں کا بنا ہوا ہے، میں ہی نہیں تمام حجام وغیرہ بھی یہی برش استعمال کرتے ہیں، اور حجام حضرات سے عالمِ دِین بھی خط وغیرہ بنواتے ہیں، تو حجام وہی برش استعمال کرتا ہے، تو کیا سوَر کے بالوں کا برش استعمال کرنا صحیح ہے؟ اگر صحیح نہیں تو حکومت ایسے برش منگوانے کی اجازت کیوں دیتی ہے؟ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان برشوں کی پاکستان میں درآمد بند کردے۔
ج… داڑھی منڈانے اور سوَر کے بال استعمال کرنے میں کیا فرق ہے․․․؟ دونوں حرام ہیں اور دونوں گناہِ کبیرہ ہیں۔ ایسے ناپاک برش خریدنا بھی جائز نہیں، حکومت کو ان برشوں کی درآمد پر پابندی لگانی چاہئے، مگر شاید حکومت کے لئے حلال و حرام اور پاک و ناپاک کا تصوّر ہی ناقابلِ فہم ہے․․․!
مردوں کے لئے مہندی لگانا شرعاً کیسا ہے؟
س… کیا اسلام میں مردوں کو مہندی لگانا جائز ہے؟ اور کیا اس سے نماز ہوجاتی ہے؟
ج… مرد، سر اور داڑھی کو مہندی لگاسکتے ہیں، ہاتھوں میں مہندی لگانا عورتوں کے لئے دُرست ہے، مردوں کے لئے نہیں۔ نماز ہوجاتی ہے۔
مصنوعی دانت لگوانا
س… آپ مہربانی فرماکر مصنوعی دانتوں کے بارے میں شرعی نقطئہ نظر سے وضاحت کریں کہ آیا مصنوعی دانت لگوانا جائز ہے یا نہیں؟ اور نماز کی حالت میں مصنوعی دانتوں کے لئے کیا حکم ہے؟ کیا بمع دانتوں کے پڑھ سکتے ہیں یا انہیں الگ کرنا پڑے گا؟
ج… مصنوعی دانت جو مصالحے کے بنے ہوئے ہوتے ہیں، لگوانا جائز ہے، اور نماز میں ان کے اُتارنے کی ضرورت نہیں۔
عمامہ یا ٹوپی نہ پہننے والا کیا گناہگار ہوگا؟
س… کیا عمامہ یا ٹوپی نہ پہننا گناہ ہے؟ کیا اس کا گناہ بھی داڑھی منڈانے جیسا ہے یا اس سے کم؟
ج… سر ننگا رکھنا خلافِ ادب ہے، جبکہ داڑھی منڈوانا حرام ہے۔

Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں