جاننا ضروری ہے

0
مصنف :
موضوع :
 - 
طلاق کے احکام

1
جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دے رہا ہے وہ عقل مند ہو اور احتیاط واجب یہ ہے کہ بالغ ہو اور اپنے اختیار سے طلاق دے اور اگر اسے مجبور کیا گیا ہو کہ اپنی بیوی کو طلا ق دے تو وہ طلاق باطل ہے اور اسی طرح چاہیے کہ وہ طلاق کا قصد رکھتا ہو ۔ پس اگر صیغہ طلاق مزاحاً کہہ دے تو طلاق صحیح نہیں۔
2
عورت بوقت طلاق خون حیض و نفاس سے پاک ہو اور اس کے شوہر نے اس کی پاکیزگی کے زمانے یا حالت نفاس یا حیض میں جو اس پاکیزگی کے زمانے سے پہلے تھا اس سے ہمبستری نہ کی ہو اور ان دو شرائط کی تفصیل آئندہ مسائل میں بیان کی جائے گی۔
3
عورت کو حیض یا نفاس میں طلاق دینا تین صورتوں میں صحیح ہے۔
١۔ یہ کہ اس کے شوہر نے نکاح کے بعد اس سے ہمبستری نہ کی ہو۔
٢۔ وہ حاملہ ہو اور اگر اس کا حاملہ ہونا معلوم نہ ہو اور شوہر نے اسے حالت حیض میں طلاق دی ہو اور اس کے بعد اسے معلوم ہو کہ وہ حاملہ تھی تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
٣۔ یہ کہ غائب ہونے کی وجہ سے یا تحقیق کرنے میں مشقت ہونے کی وجہ سے مرد یہ معلوم نہ کرسکتا ہو یا اس کے لئے یہ جاننا مشکل ہو کہ عورت حیض سے پاک تھی ۔
4
اگر عورت کو خون حیض سے پاک سمجھتے ہوئے طلاق دیدے اور بعد میں معلوم ہو کہ طلاق دیتے وقت وہ حالت حیض میں تھی تو اس کی طلاق باطل ہے اور اگر اسے حالت حیض میں سمجھتے ہوئے طلاق دیدے اور بعد میںمعلوم ہو کہ وہ پاک تھی تو طلاق صحیح ہے۔
5
جس شخص کو معلوم ہے کہ اس کی بیوی حالت حیض یا نفاس میں ہے۔ اگر وہ غائب ہوجائے مثلاً سفر کر لے اور اسے طلاق دینا چاہے تو اتنی مدت تک صبر کرے کہ جس میں عموماً حیض یا نفاس سے پاک ہوجاتی ہے۔
6
جو شخص غائب ہے اگر وہ اپنی عورت کو طلاق دینا چاہے تو اگر وہ معلوم کر سکتا ہے کہ اس کی بیوی حالت حیض یا نفاس میں ہے یا نہیں اگرچہ یہ اطلاع عورت کے حیض کی عادت کی بناء پر ہو اور علامات کی وجہ سے جو کہ شریعت میں معین ہیں تو وہ اتنی مدت تک صبر کرے کہ جس میں عموماً عورتیں حیض یا نفاس سے پاک ہوجاتی ہیں۔
7
اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے ہمبستری کرے جو کہ خون حیض و نفاس سے پاک ہے اور اسے طلاق دینا چاہے تو اتنی مدت صبر کرے کہ وہ عورت دوبارہ حیض دیکھنے کے بعد پاک ہوجائے۔ البتہ وہ عورت جس کی عمر پورے نو سال نہیں ہوئی یا وہ حاملہ ہے اگر ہمبستری کے بعد اسے طلاق دیدے تو کوئی اشکال نہیں اور یہی حکم ہے اگر وہ یائسہ ہو یعنی اگر وہ سیدانی ہے تو اس کی عمر ساٹھ سال سے زیادہ اور اگر سیدانی نہیں تو پچاس سال سے زیادہ ہو۔
8
اگر ایسی عورت سے ہمبستری کرے جو حیض و نفاس سے پاک ہے اور اسی پاکیزگی کے وقت اسے طلاق دیدے تو اگر بعد میں اسے معلوم ہوجائے کہ بوقت طلاق وہ حاملہ تھی تو کوئی اشکال نہیں۔
9
اگرایسی عورت سے ہمبستری کرے جو کہ حیض و نفاس سے پاک ہے اور سفر کرے تو اگر سفر میں اسے طلاق دینا چاہے تو اتنی مدت صبر کرے کہ جتنے دنوں میں وہ عورت پاک رہنے کے بعد خون دیکھ کے دوبارہ پاک ہو جاتی ہے۔
10
اگر مرد اپنی ایسی بیوی کو طلاق دینا چاہے جو بیماری کی وجہ سے حیض نہیں دیکھتی تو جب سے اس نے اس عورت سے ہمبستری کی ہے تین ماہ تک اس سے ہمبستری کرنے سے اپنے آپ کو روکے رکھے اور اس کے بعد اس کو طلاق دیدے۔
11
طلاق صحیح عربی کے ساتھ پڑھی جائے اور دو عادل مرد اسے سنیں اور اگر خود شوہر صیغہ طلاق جاری کرے اور اس کی بیوی کا نام مثلاً فاطمہ ہو تو یوں کہے:
’’ زوجتی فاطمہ طالق ‘‘ ۔ یعنی میری بیوی فاطمہ آزاد ہے۔ اور اگر کسی دوسرے کو وکیل کرے تو وکیل کہے ’’ زوجۃ موکلی فاطمہ طالق ‘‘ 
12
جس عورت کا متعہ ہوجائے مثلاً ایک مہینہ یا ایک سال کے لئے اس سے کوئی عقد (متعہ) کرے تو اس کے لئے کوئی طلاق نہیں اور اس کی آزادی اس میں ہے کہ اس کی مدت پوری ہوجائے یا مرد اسے مدت بخش دے اور اس طرح کہے کہ میں نے مدت تجھے بخشی ۔ گواہ بنانا اور عورت کا حیض سے پاک ہونا ضروری نہیں۔


Post a Comment

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں