جاننا ضروری ہے

2
مصنف :
موضوع :
 - 
سوال / جواب

سوال: دجال کس کو کہتے ہیں۔ اسکے نکلنے کا حال بیان فرمائیے ؟ 

جواب: دجال مسیح کذاب کا نام ہے۔ اس کی ایک آنکھ ہوگی وہ کانا ہوگا اور اسکی پیشانی پر ک، ا ف، ر یعنی (کافر) لکھا ہوگا۔ ہر مسلمان اس کو پڑھے گا، کافر کو نظر نہ آئے گا وہ چالیس دن میں تمام زمین میں پھرے گا مگر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں داخل نہ ہو سکے گا۔ ان چالیس دنوں میں پہلا دن ایک سال کے برابر ہوگا۔ دوسرا ایک مہینے کے برابر ہوگا۔ تیسرا ایک ہفتے کے برابر اور باقی دن معمولی دنوں کے برابر ہوں گے۔ دجال خدائی کا دعوٰی کرے گا اور اس کے ساتھ ایک باغ اور ایک آگ ہوگی جس کا نام وہ جنت، دوزخ رکھے گا۔ جو اس پر ایمان لائے گا اس کو وہ اپنی جنت میں داخل کرے گا جو حقیقت میں آگ ہوگی جس کا نام وہ جنت دوزخ رکھے گا۔ جو اس کا انکار کرے گا اس کو اپنی جہنم میں ڈالے گا جو حقیقت میں آسائش کی جگہ ہوگی بہت سے عجائبات دکھائے گا زمین سے سبزہ اگائے گا، آسمان سے مینہ بر سائے گا، مُردے کو زندہ کرے گا مومن صالح اس کی طرف متوجہ ہوں گے اور ان سے دجال کے سپاہی کہیں گے کیا تم میرے رب پر ایمان نہیں لاتے وہ کہیں گے میرے رب کے دلائیل چھپے ہوئے نہیں ہیں پھر وہ ان کو پکڑ کر دجال کے پاس لے جائیں گے۔ وہ دجال کو دیکھ کر فرمائیں گے، اے لوگو! یہ وہی دجال ہے جس کا رسول کریم   نے ذکر فرمایا ہے دجال کے حکم سے ان کو زدو کوب کیا جائے گا پھر دجال کہے گا کیا تم میرے اوپر ایمان نہیں لاتے۔ وہ فرمائیں گے تو مسیح کذاب ہے۔ دجال کے حکم سے ان کے جسم مبارک سر سے پاؤں تک چیر کردو حصے کردئیے جائیں گے اور ان دونوں حصوں کے درمیان دجال چلے گا۔ پھر کہے گا اٹھو! تو وہ تندرست ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے، تب ان سے دجال کہے گا۔ تم مجھ پر ایمان لاتے ہو وہ فرمائیں گے ہماری بصیرت اور زیادہ ہو گئی اے لوگو! یہ دجال اب ہمارے بعد کسی کے ساتھ پھر ایسا نہیں کرسکتا۔ پھر دجال انہیں پکڑ کر ذبح کرنا چاہے گا اور اس پر قادر نہ ہوسکے گا۔ پھر ان کے دست وپا پکڑ کر اپنی جہنم میں ڈالے گا۔ لوگ گمان کریں گے کہ ان کو آگ میں ڈالا۔ مگر در حقیقت وہ آسائش کی جگہ ہوگی۔

سوال:  دابتہ الارض کیا چیز ہے ؟ 

جواب: دابتہ الارض ایک عجیب شکل کا جانور ہے جو کوہ صفا سے ظاہر ہو کر تمام شہروں میں نہایت جلد پھرے گا فصاحت کے ساتھ کلام کرے گا ہر شخص پر ایک نشانی لگائے گا۔ ایمان داروں کی پیشانی پر عصائے موسٰی   سے ایک نورانی خط کھینچے گا کافر کی پیشانی پر حضرت سلیمان   کی انگشتری سے کالی مہر کرے گا۔ 

سوال: یا جوج ما جوج کون ہیں ؟ 

جواب: یہ یافث بن نوح   کی اولاد میں سے فسادی گروہ ہیں۔ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ وہ زمین میں فساد کرتے تھے۔ ایام ربیع میں نکلتے تھے۔ سبزہ ذرا نہ چھوڑتے تھے آدمیوں کو کھا لیتے تھے۔ جنگل کےدرندوں اور وحشی جانوروں، سانپوں، بچھوؤں کو کھا جاتے تھے۔ حضرت سکندر ذوالقرنین نے آہنی دیوار کھینچ کر ان کی آمد بند کردی۔ حضرت عیسٰی   کے نزول کے بعد جب آپ کو قتل کر کے بحکم الٰہی مسلمانوں کو کوہ طور پر لے جائیں گے اس وقت وہ دیوار توڑ کر نکلیں گےاور زمین میں فساد اٹھائیں گے۔ قتل و غارت کریں گے۔ اللہ تعالٰی انہیں حضرت عیسٰی   کی دعا سے ہلاک کرے گا۔

سوال: حضرت امام مہدی   کا کچھ حال بیان فرمائیے ؟ 

جواب: حضرت امام مہدی :ANHU: خلیفۃ اللہ ہیں۔ آپ حضور نبی کریم   کی آل میں سے حسنی سید ہوں گے۔ جب دنیا میں کفر پھیل جائے گا اور اسلام حرمین شرفین کی طرف سمٹ جائے گا۔ اولیاء و بدال وہاں کو ہجرت کر جائیں گے۔ ماہ رمضان میں ابدال کعبہ شریف کے طواف میں مشغول ہوں گے، وہاں اولیاء حضرت امام مہدی   کو پہچان کر ان سے بیعت کی درخواست کریں گے آپ انکار فرمائیں گے غیب سے ندا آئے گی۔ ھذا خلیفۃ اللہ المھدی قاسمعوالہ اطیعوا یہ اللہ تعالٰی کے خلیفہ مہدی ہیں اور ان کا حکم سنو اور اطاعت کرو۔ لوگ آپ کے دست مبارک پر بیعت کریں گے وہاں سے مسلمان کو ساتھ لیکر شام شریف لے جائیں گے۔ آپ کا زمانہ بڑی خیر و برکت کا ہوگا۔ زمین عدل وانصاف سے بھر جائے گی۔

سوال: حضرت مسیح علیہ الصلٰوۃ والسلام کے نزول کا مختصر حال بیان کیجئیے ؟ 

جواب: جب وجال کا فتنہ انتہا کو پہنچ چکے گا اور وہ ملعون تمام دنیا میں پھر کر ملک شام میں جائے گا اس وقت حضرت عیسٰی   دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی منارہ پر شریعت محمدیہ کہ حاکم اور امام عادل مجدد ملت ہو کر نزول فرمائیں گے۔ آپ کی نظر جہاں تک جائے گی وہاں تک آپ کی خوشبو پہنچے گی اور آپ کی خوشبو سے دجال پگھلنے لگے گا اور بھاگ جائے گا آپ دجال کو بیت المقدس کے قریب مقام لد میں قتل کریں گے۔ ان کا زمانہ بڑی خیر و برکت والا ہوگا۔ مال کی کثرت ہوگی۔ زمین اپنے خزانے نکال کر باہر کر ےگی۔ لوگوں کو مال سے رغب نہ رہے گی۔ یہودیت نصرانی اور تمام باطل دینوں کو آپ مار ڈالیں گے۔ آپ کے عہد مبارک میں ایک دین ہوگا۔ “الاسلام“۔ تمام کافر ایمان لے آئیں گے اور ساری دنیا اہل سنت ہوگی۔ امن و امان کا یہ عالم ہوگا کہ شیر بکری ایک ساتھ چریں گت۔ بچے سانبوں سے کھیلیں گے بغض و حسد کا نام و نشان نہ رہے گا۔ جس وقت آپ کا نزول ہوگا فجر کی جماعت کھڑی ہو رہی ہوگی آپ کو دیکھ کر امام آپ سے امامت کی درخواست کریں گے۔ آپ ان ہی کو آگے بڑھائیں گے او حضرت امام مہدی کے پیچھے نماز ادا فرمائیں گے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عیسٰی علٰی نبیا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے حضور سید الانبیاء   کی شان و صفت اور آپ کی امت کی عزت و کرامت دیکھ کر امت محمدی میں داخل ہونے کی دعا کی۔ اللہ تعالٰی نے آپ کی دعا قبول کی اور آپ کو وہ بقا عطا فرمائی کہ آکر زمانہ امت محمدیہ کے امام ہو کر نزول اجلال فرمایا۔ آپ نزول کے بعد برسوں دنیا میں رہیں گے۔ نکاح کریں گے پھر وفات پاکر حضور سید الانبیاء علیہ الصلوۃ والسلام کے پہلو میں دفن ہوں گے۔

*سوال: آفتاب کے مغرب کے طلوع کرنے اور دروازہ توبہ کے بند ہونے کی کیفیت بیان فرمائیے ؟ 

جواب: روزانہ آفتاب بارگاہ الٰہی میں سجدہ کرکے اذن چاہتا ہے۔ اذن ہوتا ہے تب طلوع کرتا ہے۔ قرب قیامت جب دابتہ الارض نکلے گا۔ حسب معمول آفتاب سجدہ کرکے طلوع کی اجازت چاہے گا۔ اجازت نہ ملے گی اور حکم ہوگا کہ واپس جا۔ تب آفتاب مغرب سے طلوع ہو گا اور نصف آسمان تک آکر واپس لوٹ جائے گا اور جانب (1) مغرب غروب کرے گا۔ اس کے بعد بدستور مشرق سے طلوع کیا کرے گا۔ آفتاب کے مغرب سے طلوع کرتے ہی توبہ کا دروازہ بند کردیا جائےگا۔ پھر کسی کا ایمان لانا مقبول نہ ہوگا۔ 

سوال: قیامت کب قائم ہوگی ؟ 

جواب: اس کا علم تو اللہ تعالٰی کو ہے۔ ہمیں اس قدر معلوم ہے جب یہ سب علامتیں ہو چکیں گی اور روئے زمین پر کوئی اللہ تعالٰی کا نام لینے والا باقی نہ رہے گا، تب حضرت اسرافیل   بحکم الٰہی صور پھونکیں گے اس کی آواز اول اول تو بہت نرم ہوگی، اور دم بہ دم بلند ہوتی جائے گی، لوگ اس کو سنیں گے اور بےہوش ہو کر گر پڑیں گے۔ مرجائیں گے، زمین و آسمان اور تمام جہاں فنا ہوجائےگا“ْ۔ پھر اللہ تعالٰی چاہےگا حضرت اسرافیل   کو زندہ کرے گا اور دوبارہ صور پھونکنے کا حکم دے گا۔ صور پھونکتے ہی پھر سب کچھ موجود ہو جائے گا، مردے قبروں سے اٹھیں گے۔ نامہ اعمال ان کے ہاتھوں میں دے کر محشر میں لائے جائیں گے۔ وہاں جزا اور حساب کے لئے منتظر کھڑے ہوں گے آفتاب نہایت تیزی پر اور سروں سے بہت قریب بقدار ایک میل ہوگا۔ شدت گرمی سے بھیجے کھولتے ہوں گے۔ کثرت سے پسینہ آئے گا۔ کسی کے ٹخنے تک، کسی کے گٹھنے تک کسی کے گلے تک کسی کے منہ تک مثل لگام کے۔ ہر شخص کے حسب حال و اعمال ہوگا، پھر پسینہ بھی نہایت بد بودار۔ اس حالت میں طویل عرصہ گزرے گا۔ پچاس ہزار سال کا تو وہ دن ہوگا اور اسی حالت میں آدھا عرصہ گزر جائے گا۔ لوگ سفارشی تلاش کریں گئے جو اس مصیبت سے نجات دلائے اور جلد حساب شروع ہو۔ تمام انبیاء کرام کے پاس حاضری ہوگی۔ لیکن کار برابری نہ ہوگی آخر میں حضور پر نور شافع یوم النشور سید الانبیاء رحمت عالم محمد مصطفٰی   کے حضور میں فریاد لائے گے۔ اور شفاعت کی درخواست کریں گے حضور پر نور علیہ الصلوۃ السلام فرمائیں گے انالھا میں اسکے لئے موجود ہوں۔ یہ فرماکر حضور علیہ الصلوۃ السلام بارگاہ الٰہی میں سجدہ کریں گے۔ اللہ تعالٰی کی طرف سے اشارہ ہوگا۔ یا محمد ارفع راسک قل تسمع وسل تعطہ واشفع تشفع۔ اے محمد سجدے سے سر اٹھائیے بات کہئیے سنی جائے گی۔“ شفاعت کیجئیے قبول کی جائے گی۔ حضور کی ایک شفاعت تو تمام اہل محشر کے لئے ہے۔ جو شدت ہول وطول و خوف سے فریاد کر رہے ہوں گے اور یہ چاہتے ہوں کہ حساب فرما کر ان کےلئے حکم دے دیا جائے۔ اب حساب شروع ہوگا میزان عمل میں اعمال تولے جائیں گے اعمال نامے ہاتھوں میں ہوں گے اپنے ہی ہاتھ، پاؤں، بدن کے اعضاء اپنے خلاف گواہی دیں گے۔ زمین کے جس حصہ پر کوئی عمل کیا تھا وہ بھی گواہی دینے کو تیار ہوگا عجب پریشانی کا وقت ہوگا۔ کوئی یار نہ غمگسار ہوگا نہ بیٹا باپ کے کام آسکے گا نہ باپ کے بیٹے کے اعمال کی پرسش ہے زندگی بھر کا کیا ہوا سب سامنے ہے، نہ گناہ سے مکر سکتا ہے نہ کہیں سے نیکیاں مل سکتی ہیں۔ اب بیکسی کے وقت میں دستگیر بے کساں حضور پر نور محبوب خدا محمد مصطفٰی   کام آئیں گے اور اپنے نیاز مندوں کی شفاعت فرمائیں گے۔ حضور کی شفاعتیں کئی طرح کی ہوں گی۔ بہت لوگ تو آپ کی شفاعت سے بے حساب داخل جنت ہوں گے اور جو بہت لوگ جو دوزخ کے مستحق ہوں گے حضور   کی شفاعت سے دوزخ سے نکالے جائیں گے۔ اہل جنت بھی آپ کی شفاعت سے فیض پائیں گے۔ ان کے درجات بلند کئے جائیں گے باقی انبیاء ومرسلین و صحابہ شہداء و علماء و اولیاء اپنے متوسلین کی شفاعت کریں گے۔ 

سوال: محشر کے احوال آفتاب کی نزدیکی سے بھیجے کھولنے، بدبودار پسینوں کی تکالیف اور ان مصیبتوں میں ہزار ہا برس کی مدت تک مبتلا اور سر گرداں رہنے کا جو بیان فرمایا یہ سب کےلئے ہے یا اللہ تعالٰی کے کچھ بندے اس سے متشنٰی بھی ہیں ؟ 

جواب: ان احوال میں سے کچھ انبیاء کرام، صحابہ اور اولیاء واتقیاء صلحاء کو نہ پہنچے گا۔ وہ اللہ تعالٰی کے کرم سے ان سب آفتوں اور مصیبتوں سے محفوظ ہوں گے۔ قیامت کا پچاس ہزار برس کا دن جس میں نہ لقمہ کھانے کو میسر ہوگا، نہ ایک قطرہ پینے کو نہ ایک جھونکا ہوا کا، اوپر سے آفتاب کی گرمی بھون رہی ہوگی، نیچے زمین کی تپش، اندر سے بھوک کی آگ لگی ہوگی۔پیاس سے گردنیں ٹوٹ جاتی ہوں گی، سالہا سال کی مدت، کھڑے کھڑے بدن کیسا دکھا ہوا گا مشدت خوف سے دل پھٹے کاتے ہوں گے انتظار میں آنکھیں اٹھی ہوں گی۔ بدن کا پرزہ پرزہ لرزتا کانپتا ہوگا وہ طویل دن اللہ تعالٰی کے فضل سے اس کے خاص بندوں کےلئے ایک فرض نماز کے وقت سے زیادہ ہلکا اور آسان ہوگا۔ 
والحمدللہ رب العالمین فاللہ خیر حفظا وھو ارحم الرحمین۔
ماخوذ

2 comments:

  1. اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

    ReplyDelete

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


اوپرجائیں